مظاہرین کو روکنے کیلئے حکومت کا مذاکرات کرنے کا فیصلہ، کالعدم جماعت کے سربراہ کو اسلام آباد لانے کا انکشاف

لاہور(پی این آئی)کالعدم جماعت کے مرکزی ترجمان صدام بخاری نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی تنظیم کے سربراہ کو مذاکرات کے لیے اسلام آباد لے جایا گیا ہے جبکہ دوسری جانب حکومتی ذرائع نے بھی کا لعدم جماعت کے سربراہ کی اسلام آباد میں موجودگی اور مذاکرات کی تصدیق کی ہے۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ سرکاری سطح پر مذاکرات نہ کرنے کے اعلان کے بعد خون خرابے سے بچنے کے لیے نجی سطح پر بات چیت کی جا رہی ہے۔ادھر کالعدم جماعت کے کارکنان کا اسلام آباد کی طرف مارچ جاری ہے اور قافلہ گوجرانوالہ پہنچا ہے جبکہ پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے امن وامان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس کی صدارت ہے۔کالعدم جماعت کے ترجمان کے مطابق جمعرات کی صبح ساڑھے دس بجے دن کامونکی سے مارچ کا آغاز کیا گیا۔کامونکی میں مارچ کے شرکا کو انتظامیہ کی طرف سے کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔پولیس اہلکاروں کو جلوس کے راستوں پر تعینات کیا گیا اور کامونکی سے گوجرانوالہ کے درمیان کئی جگہوں پر کنٹینر لگا کر سڑک بھی بند کی گئی تھی۔

کالعدم تنظیم کے کارکنوں سے جھڑپ میں زخمی ہونے والے تھانہ صدر قصور میں تعینات پولیس کانسٹیبل غلام رسول مریدکے ہسپتال میں انتقال کر گئے ہیں۔اس طرح پنجاب پولیس کے مارے جانے والے اہلکاروں کی تعداد پانچ ہو گئی ہے۔قبل ازیں سادھوکی میں ہونے والی مڈبھیڑ کے بعد انتظامیہ نے پولیس اہلکاروں کو رات واپس بلا لیا تھا۔ مارچ کو روکنے کے لیے لاہور، شیخوپورہ اور گوجرانوالہ پولیس کی خدمات لی جا رہی تھیں تاہم بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کے بعد گزشتہ شب تمام اضلاع کی فورس کو واپس بلا لیا گیا تھا۔مقامی صحافیوں کے مطابق جمعرات کی صبح گوجرانوالہ اور کامونکی کے درمیان بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں کو دوبار تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ لاہور کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے۔

لاہور میں پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار صوبے میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اہم اجلاس کی صدارت کریں گے جس میں ان کو اعلیٰ حکام کی جانب سے بریفنگ دی جائے گی۔وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ’کالعدم جماعت کی غیر قانونی سرگرمیوں سے پیدا ہونیوالی صورتحال کے پیش نظر وزیر اعظم عمران خان نے کل قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا ہے، اس اجلاس میں قومی سلامتی سے متعلق دیگر امور بھی زیر غور آئیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں