اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے پنجاب میں 60دن کیلئے رینجرز طلب کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت سندھ کی طرح رینجرز کو کہیں بھی تعینات کرسکتی ہے،پنجاب حکومت کو سیکشن 5 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997کے تحت 60 دن کے لیے اختیار دیتا ہوں، فرانس کا سفیر پاکستان میں نہیں ہے، اس سے ثابت ہوا ان کا ایجنڈا کچھ اور ہے لیکن سیاست دان اپنے دروازے بند نہیں کرتا،جس تنظیم کو ہم کالعدم قرار دیا ہے، ان کے جو لوگ دیکھ رہے ہیں وہ سمجھنے کی کوشش کریں، یہ نہ ہو کہ ان پر بین الاقوامی پابندی لگ جائے اور وہ دہشت گردوں کی عالمی تنظیم کی فہرست میں آجائیں ، پھر ان کے لوگوں کے کیسز ہمارے بس میں نہیں ہوں گے۔
بدھ کواسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشیداحمد نے کہا کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان سے مذاکرات کیے اور آج بھی رابطہ ہوا، چھٹی مرتبہ وہ اس دھرنے کی طرف آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر انہوں نے جلوس عید میلادالنبیؐ نکالا تھا اور اس کو دھرنے میں تبدیل کردیا، اس کے باوجود بھی میں سیاسی ورکر ہوں اور چاہتا ہوں ملک میں امن ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ غیرملکی طاقتیں ہم پر پابندیاں عائد کرنا چاہتی ہیں، غیرملکی طاقتیں ہماری جوہری اور معیشت پر نظریں جمائی بیٹھی ہے، یہ ان کی چھٹی قسط ہے اور مجبوری کی حالت میں کہہ رہا ہوں کہ یہ اب عسکریت پسند ہوچکے ہیں۔شیخ رشید نے کہا کہ سادھوکی میں انہوں نے کلاشنکوفوں سے پولیس پر فائرنگ کی، پولیس نہتی تھی، ان کے پاس لاٹھیاں تھیں، تین پولیس جوان شہید ہوگئے اور 70زخمی ہیں اور ان میں سے 8کی حالت تشویش ناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالات کی سنجیدگی اور گہرائی کو دیکھتے ہوئے آرٹیکل 147کے تحت پنجاب رینجرز کو پنجاب حکومت کی درخواست پر 60دن کے لیے کراچی کی طرح پورے پنجاب میں نافذالعمل کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ پنجاب حکومت کو سیکشن 5 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997کے تحت 60 دن کے لیے اختیار دیتا ہوں، وفاقی کابینہ سے منظوری کے لیے سمری بھیج دی ہے، نوٹیفکیشن جاری کر رہا ہوں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ میں اب بھی ان سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ مسجد رحمت اللعالمین واپس چلے جائیں، ہم ناموس رسالت اور ختم نبوت کے بھی سپاہی ہیں، لیکن ان کا ایجنڈا کچھ اور ہے، اگر ان کا ایجنڈا کچھ اور نہ ہوتا تو آج میں پنجاب کو شام 6بج کر 35منٹ پر امن وامان رینجرز کے حوالے کرنے کے احکامات جاری کر رہا ہوں۔پنجاب حکومت جہاں چاہتے رینجرز کو تعینات کرسکتی ہے۔شیخ رشید نے کہا کہ میں صبح بھی ان سے کہا ملک کے حالات دیکھیں، ہم فرانس کے سفارت خانے کو بند نہیں کرسکتے اور ان کا سفیر یہاں نہیں ہے، ساری دنیا کے سامنے کہہ رہا ہوں ان کا سفیر یہاں نہیں ہے، وہ کہتے ہیں گوگل سے دیکھتے ہیں مجھے نہیں پتہ گوگل کیسے دیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے بحیثیت وزیر داخلہ ان سے کہا فرانس کا سفیر پاکستان میں نہیں ہے، اس سے ثابت ہوا ان کا ایجنڈا کچھ اور ہے لیکن سیاست دان اپنے دروازے بند نہیں کرتا۔انہوں نے کہا کہ میں یہ برداشت نہیں کرسکتا کہ بیمار اور ایمبولینس نہ جاسکے، اسکول بند ہوں، ان کا ہم سے وعدہ تھا اور ہم اپنے وعدے پر قائم ہیں، ان کا وعدہ تھا ہم جاتے کے ساتھ دونون اطراف راستے کھول دیں گے لیکن انہوں نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعظم نے مجھے دو دفعہ بلا کر سختی سے ہدایت کی ہے کہ سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلانے والے کے حوالے سے ایف آئی اے کی سائبر کرائم ونگ کو سختی سے ہدایت کی ہے، باہر کے ممالک کے حوالے سے وزارت خارجہ سے بات کی ہے۔انہوں نے کہا کہ شہید تو پولیس کے 3 اہلکار ہوئے ہیں، 70 سے80 زخمی ہیں اور براہ راست فائرنگ کی گئی، ان کے پاس لاٹھیاں اور آنسو گیس تھا لیکن ایک بڑے خون خرابے سے بچنے کے لیے، مجھے افسوس ہے میں ہمیشہ مولانا فضل الرحمن کا نام احترام سے لیتا ہوں اور لیتا رہوں گا کہ مولانا فضل الرحمن ملک کی سنجیدگی کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ ان کو آگے کرکے یہ سمجھ رہے ہیں یہ حکومت کی رٹ چینلج ہوجائے گی اور حکومت کہیں جارہی ہے تو حکومت کہیں نہیں جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ جس تنظیم کو ہم کالعدم قرار دیا ہے، ان کے جو لوگ دیکھ رہے ہیں وہ سمجھنے کی کوشش کریں، یہ نہ ہو کہ ان پر بین الاقوامی پابندی لگ جائے اور وہ دہشت گردوں کی عالمی تنظیم میں آجائیں۔ پھر ان کے لوگوں کے کیسز ہمارے بس میں نہیں ہوں گے، یہ ساری باتیں میں نے ان کے ساتھ کی اور ابھی تک کر رہا ہوں، باوجود اس کے کہ میں نے آج کابینہ میں یہ صورت حال پیش کی ہے تو لوگ سمجھتے ہیں میں بہت زیادہ لچک دکھا رہا ہوں۔
شیخ رشید نے کہا کہ یہ میری سیاسی سوچ ہے کہ معاملات اور ان کے دروازے بند نہ ہوں لیکن میں مجبور ہوں، جب پولیس کے تین جوانوں کی لاشیں کلاشنکوفوں اور آٹومیٹک رائفل استعمال کریں گے اور پولیس کے ہاتھ بندھے ہوئے ہوں تو وہ لاٹھیوں اور آنسو گیس سے کیسے مقابلہ کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اس لیے میں نے 6 بج کر 35 منٹ پر پنجاب رینجرز کو صوبے کے امن وامان کے لیے پورے پنجاب میں 60 دن کے لیے صوبائی حکومت کو یہ اختیار دیدیا ہے کہ وہ جہاں چاہیں پنجاب رینجرز کو استعمال کریں اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 5 کے اختیارات بھی حکومت پنجاب کو دیتا ہوں۔ ملک میں یہ نہیں ہوسکتا کہ لوگوں کی جان و مال سے اس طرح کھیلا جائے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم معاہدہ ہے اور اس پر ہمارے دستخط ہیں، جس پر ہم قائم ہیں لیکن یہ کہنا کہ یہ اولین ترجیح ہے، ملک کے حالات بڑی عجیب صورت حال سے گزر رہے ہیں، اور اصل مسئلہ یہ نہیں وہ کچھ اور ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں کبھی اس تنظیم کے ساتھ شامل نہیں رہا، نہ ان کے جلسے میں گیا اور نہ جلوس میں شریک ہوا۔لال مسجد آپریشن کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جانوں کے جانے سے کوئی خوشی نہیں ہوتی لیکن حکومتیں بالآخر رٹ قائم کرتی ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ مظاہرین کو پرامن طریقے سے روکنے کی کوشش کے نتیجے میں 3جوان شہید ہوئے، 70زخمی ہیں اور 8کی حالت تشویش ناک ہے لیکن اب بھی کوشش کریں گے، یہ واپس چلے جائیں میں اپنے وعدے پر قائم ہوں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ وہ اپنے وعدے کے مطابق واپس نہیں جائیں گے تو پھر ملک میں بدامنی کی جو صورت حال ہوگی، پڑھے لکھے لوگ سمجھتے ہیں کہ چھٹی دفعہ آرہے ہیں، مذہب کے جھنڈے تلے آرہے ہیں، جذباتی نعروں سے گریز کریں اس ملک پر ذمہ داری کا وقت ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں