کراچی(پی این آئی) پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ مظلوموں کو دیوار سے لگا کر نسلہ ٹاور کو دوسری لال مسجد نہ بنایا جائے،24 گھنٹے کے اندر نسلہ ٹاورز کے متاثرین کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے،حکومت کے پاس اگر متاثرین کو ادائیگیوں کے لیے پیسے نہیں ہیں تو آباد میں شامل ہزاروں بلڈرز ہیں۔
شہر کے بڑے بلڈروں سے پول بنا کر پیسے لے لیں اور مارکیٹ ریٹ کے حساب سے رہائشیوں کو ادائیگیاں کر دیں اور اگلے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی(ایس بی سی اے ) کے چالان میں بلڈروں کی رقم ایڈجسٹ کردیں،چیف جسٹس سپریم کورٹ صوبہ سندھ کو لوٹنے والے ڈاکوؤں کو جانتے ہیں تو ہمیں بتایا جائے ان ڈاکوؤں کو پکڑے گا کون؟۔نسلہ ٹاور کے رہائشیوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سید مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ کراچی کی بدقسمتی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی، حکومت پاکستان کےجس ریاستی ادارے کوطاقت کامظاہرہ کرناہوتاہےوہ کراچی کارخ کرلیتاہے،کراچی والے قانون کا احترام کرتے ہیں اس لیے سب کو یہی شہر نظر آتا ہے۔
اگر کسی عمارت کو بم سے اڑانا ہی ہے تو ایس بی سی اے کی عمارت کو اڑائیں جو غیر قانونی تعمیرات کا گڑھ ہےتاکہ شہر میں غیر قانونی تعمیرات رکیں،سندھ حکومت روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں ایکڑ اراضی اپنی جاگیر سمجھ کرتحفےاور سیاسی رشوت کے طور پر دے رہی ہے لیکن اسکے پاس در بدر کیے گئے متاثرین کو متبادل جگہ دینے کے لیے ایک انچ زمین نہیں ہے، نسلہ ٹاورز کے یہ 44 خاندان ہوا میں تحلیل نہیں ہوجائیں گے، کہیں تو جائیں گے، کہیں تو بیٹھیں گے ؟انہوں نےکہاکہ ہم نےاپنےدور نظامت میں لیاری ایکسپریس وے کی تعمیر سےپہلےنالےمیں رہائش پذیر 10 ہزار سےاورخاندانوں میں ناصرف تین متبادل علاقے پانی، بجلی اور گیس کیساتھ فراہم کیےبلکہ انکو پچاس ہزار کا چیک بھی دیا،حکومت، عدلیہ سمیت تمام اداروں کو ساتھ ملایا اور مسئلہ حل ہوگیا۔
شہر میں ایک پتھر کسی نے نہیں اٹھایا لیکن اب تو المیہ ہی یہی ہے کہ موجودہ حکمران مسائل حل نہیں کرسکتے کیونکہ یہ تو خود مسائل کی اصل وجہ ہیں۔سابق ناظم کراچی نے کہا کہ جب یہ عمارتیں تعمیر ہو رہی تھی تب کسی نے نہیں پوچھا نہ روکا،ایس بی سی اے جو کہ تب کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی تھی کے افسران سے کچھ نہیں پوچھا گیا، کوئی برطرفی نہیں ہوئی، چیف جسٹس عدالت میں ریمارکس دیتے ہیں کہ سندھ حکومت چور ہے جو اگلے روز تمام اخبارات کی سرخیوں میں ہوتی ہے لیکن کبھی فیصلہ نہیں دیتے، نہ کبھی چوروں کو پکڑتے ہیں، عام آدمی بھی سوچنے پر مجبور ہے کہ چیف جسٹس صاحب کو سب معلوم ہے تو روکتے کیوں نہیں اور ذمہ داران کو سزا کیوں نہیں دیتے؟۔
سید مصطفی کمال نے کہا کہ نسلہ ٹاور کے رہائشیوں کے ساتھ ظلم کیا جا رہا ہے،ان لوگوں کا کیا گناہ ہے جو انکی بجلی، پانی، گیس، ڈرینج کی لائنیں منقطع کر دی گئیں؟ نسلہ ٹاورز کو ذاتی انا کا مسئلہ نہ بنایا جائے، بلکہ رہائشیوں کو سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں فوری ادائیگی یقینی بنائی جائے،عدلیہ میں لاکھوں کیسز تعطل کا شکار ہیں، انصاف میں دیر کر کے سب سے زیادہ ظلم عدلیہ میں ہوتا ہے، پاکستان کو ٹھیک کرنے کے لیے پاکستان کے اداروں کو ٹھیک کریں، سابقہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈیم کے نام پر پوری قوم سے چندہ لیا، آج نہ سابق جسٹس ثاقب نثار کا پتا ہے اور نہ ڈیم کا، جسٹس افتخار محمد چوہدری کے صاحبزادے پر اپنے والد سے کیس حل کرانے کیلئے کروڑوں کی رشوت لینے کا الزام تھا، کوئی پوچھنے والا نہیں، ملک آٹو پہ چل رہا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں