مذہبی جماعت کے تمام مطالبات مان لئے صرف ایک مسئلہ باقی ہے، وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے مذہبی جماعت کے رہنمائوں سے دوبارہ رابطہ کرنے کا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ فرانسیسی سفیر کو نکالنے میں مسئلے ہیں۔ میں رات کو آٹھ بجے اور بدھ کی صبح 10 بجے کالعدم تحریک لبیک کے ساتھ رابطہ کروں گا۔ منگل کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ایل پی کے تمام مطالبات مان لیے گئے ہیں سوائے فرانس کے سفارت خانے کی بندش اور سفیر کو نکالنے کے۔

آج رات آٹھ بجے ان سے پھر بات کی جائے گی۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’کالعدم تحریک لبیک پاکستان نے آج رات راستے کھولنے کا کہنا تھا۔ ہم اس کا انتظار کر رہے ہیں۔‘انہوں نے فرانسیسی سفیر کو نکالنے کے مطالبے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان ایک جوہری طاقت ہے اور ہمارے اوپر پابندیاں لگانے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔‘شیخ رشید کے مطابق ’فرانس اس وقت یورپ کو لیڈ کر رہا ہے اور سارے یورپی ممالک اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘انہوں نے امید ظاہر کی کہ ’ٹی ایل پی اپنے وعدے کے مطابق سڑکوں کو خالی کر دے گی۔‘شیخ رشید نے ٹی ایل پی کی جانب سے دیے جانے والے دھرنوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’اس کی جانب سے پہلا دھرنا 2017 میں فیض آباد میں دیا گیا جبکہ دوسرا 2018 میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف دیا گیا۔‘

بقول ان کے ’تیسرا دھرنا 2018 میں ہی آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف دیا گیا جبکہ چوتھا فرانسیسی سفیر کو نکالنے کے لیے دیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پئ نے ’پانچواں دھرنا اپریل 2021 میں فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے لیے دیا جبکہ چھٹا دھرنا 19 اکتوبر کو دیا گیا۔‘شیخ رشید نے بتایا کہ منگل کو ’ٹی ایل پی کے معاملے پر اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان، چیف آف آرمی سٹاف، ڈی جی ایف آئی اے، چیف سیکریٹریز اور آئی جیز موجود تھے۔‘ٹی ایل پی کے ایشو کو پارلیمنٹ میں لے جانے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر شیخ رشید کہنا تھا کہ ’اپوزیشن ساتھ نہیں آئے گی، وہاں بھی مسئلہ ہی ہو گا۔

‘انہوں نے معاملے کو افہام و تفہیم کے ساتھ حل کیے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’ہماری بین الاقوامی مجبوریاں ہیں، فرانسیسی سفیر کو نکالنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔‘خیال رہے کہ شیخ رشید نے اتوار کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ’منگل اور بدھ کو ٹی ایل پی کے ساتھ تمام معاملات طے پا جائیں گے۔‘انہوں نے پیر کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’تحریک لبیک کو کالعدم قرار دینے کا معاملہ اور ان کے دوسرے مطالبات کو کابینہ میں لے جایا جائے گا۔‘ تاہم ٹی ایل پی کی شوریٰ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’حکومت نے ابھی تک معاہدے کی کسی شق پر عمل نہیں کیا۔‘دوسری جانب کالعدم تحریک لبیک پاکستان کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن پیر سرور شاہ نے منگل کو کو بتایا کہ حکومت نے ان سے کہا تھا کہ فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کا معاملہ وہ پارلیمنٹ کے ذریعے حل کروائیں گے اور اس کے لیے منگل رات 12 بجے تک کی ڈیڈ لائن رکھی گئی تھی۔

.‘’ہمارا یہ مؤقف تھا کہ اصل مسئلہ فرانسیسی سفیر کا ہے، باقی ہمارے امیر کی گرفتاری اور ہمیں کالعدم قرار دینا اس معاملے پر آواز اٹھانے کی وجہ سے ہوا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے اپنے وعدے کا پاس رکھا اور حکومت کے کہنے پر مریدکے سے آگے نہیں بڑھے۔‘’اب حکومت نے مریدکے سے آگے خود کنٹینرز رکھ کر سڑکیں بند کردی ہیں اور واپسی کے راستے پر بھی کنٹیرز لگا دیے ہیں۔ رات 12 بجے تک اگر مطالبہ پورا نہیں ہوتا تو ہم بدھ کی صبح اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ شروع کر دیں گے اور پھر جو بھی ہو گا اس کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔‘

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں