پاکستان اور سعودی عرب کے عوام کے درمیان بھائی چارے کے مضبوط رشتے استوار ہیں

جدہ(آئی این پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے عوام کے درمیان بھائی چارے کے مضبوط رشتے استوار ہیں،ہماری تاریخ کے مشکل ترین ادوار میں سعودی عرب کی قیادت ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑی رہی، چاہتے ہیں کہ ان تعلقات کو گہری، متنوع اور باہمی مفاد پر مبنی سٹرٹیجک شراکت داری میں بدلا جائے ، سی پیک منصوبہ وسیع تر رسائی اور خطوں کو ملانے کا موقع فراہم کرتا ہے جس میں تجارتی رابطے اورڈھانچے کی ترقی، شاہرات کے نیٹ ورک، ریل اور فائیبرآپٹک کیبل، توانائی پائپ لائنز اور توانائی پیدا کرنے کے منصوبے شامل ہیں ،انہوں نے ان خیالات کا اظہار پیر کو پاکستان سعودی عرب سرمایہ کاری فورم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،

شاہ محمود قریشی نے تقریب کا انعقاد کرنے پر سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح کا شکریہ ادا کیا، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جدید تاریخ میں دوطرفہ تعلقات کی ایسی مثالیں کم کم ہی موجود ہیں جو پاکستان اور سعودی عرب کے دائمی اور پائیدار نوعیت کے تعلقات جیسی ہوں، مشترک عقیدے اور اقدار پر مبنی دوستی اور اخوت کے رشتوں میں بندھی یہ مضبوط شراکت داری دونوں ممالک کی قیادتوں کے درمیان برسوں سے چلی آرہی ہے جبکہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان بھائی چارے کے مضبوط رشتے استوار ہیں،

پاکستان کے عوام خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے لئے اپنے دل میں بے حد قدرومنزلت رکھتے ہیں، ہم اس امر کی بے حد قدر کرتے ہیں کہ ہماری تاریخ کے مشکل ترین ادوار میں سعودی عرب کی قیادت ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑی رہی ہے۔ ہماری قربت کی گہرائی اس حقیقت سے عیاں ہوتی ہے کہ وزیراعظم عمران خان تین سال قبل وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے کے بعد سے اب تک سعودی عرب کے سات دورے کرچکے ہیں۔ کوئی اور ملک اس تعداد کے قریب بھی نہیں آتا۔

ہمارے دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں سے اب تک خصوصی بندھن استوار رہا ہے۔ ہماری تہہ دل سے خواہش ہے کہ ان تعلقات کو گہری، متنوع اور باہمی مفاد پر مبنی سٹرٹیجک شراکت داری میں بدلا جائے، یہ ہی اس کا مناسب ترین موقع ہے۔ میں یہ اس لئے بھی کہہ رہا ہوں کیونکہ وزیراعظم عمران خان کے نیا پاکستان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے سعودی عرب کے لئے وژن 2030کے بنیادی سماجی ومعاشی مقاصد میں نہایت مماثلت موجود ہے۔

دونوں اکابرین نے معاشی مواقع اور متنوع داخلی شرح نمو، جدیدیت وترقی اور تجارت وخطوں کو جوڑنے اور باہم ملانے پر زور دیا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان جیوپالیٹیکس سے جیواکنامکس کی طرف تبدیلی پر یقین رکھتا ہے ،یہ وہ سوچ ہے جو سیاسی مسابقت کے تعطل پزیر انداز پر توجہ کو تبدیل کرتی ہے اور معاشی شراکت داری کے تعمیری انداز فکر کی حامل ہے، ہم ملک کے اندر اور باہر امن چاہتے ہیں تاکہ ہم اپنے سماجی معاشی ترقی کے ایجنڈے پر توجہ مرکوز کرسکیں، ہم ترقی کی حامل شراکت داری کے خواہاں ہیں جس میں تجارت، معاشی روابط اور رابطوں کی استواری بڑھانے پر توجہ مرکوز کی جائے تاکہ ہمارے خطے کو خوش حالی سے ہمکنار کرنے میں مدد ملے، پاکستان کراچی اور گوادر کی بندگارہوں کے ذریعے بین الاقوامی سمندروں سے چین کے مغربی حصوں اور لینڈلاک افغانستان سے وسط ایشیاتک رسائی کا سب سے مختصر ترین راستہ فراہم کرتا ہے، ان اہداف کے حصول کے لئے ہم کوشاں ہیں کہ پاکستان کو معاشی سرگرمیوں کے مرکز اور مثبت عالمی مفادات کی ترویج و امتزاج کے حامل مقام کے طور پر پیش کریں۔

میں یہاں ان نمایاں فوائد وثمرات کا بھی اظہار کرنا چاہوں گا جو غیرملکی سرمایہ کاروں بالخصوص سعودی عرب کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری سے حاصل ہوسکتے ہیں،چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)وسیع تر رسائی اور خطوں کو ملانے کا موقع فراہم کرتی ہے جس میں تجارتی رابطے اورڈھانچے کی ترقی، شاہرات کے نیٹ ورک، ریل اور فائیبرآپٹک کیبل، توانائی پائپ لائنز اور توانائی پیدا کرنے کے منصوبے شامل ہیں، سی پیک کا دوسرا مرحلہ صنعتی جدیدیت، زراعت اور سماجی معاشی ترقی پر توجہ کا حامل ہے،

خصوصی اقتصادی زونز کے لئے حکومت خصوصی مراعات دے رہی ہے جس میں 100فیصد منافع لیجانے کی اجازت، ٹیکس اور کسٹم سے استثنی اور کیپیٹل سامان کی امپورٹ شامل ہے۔،گوادر بندرگاہ ہوٹل، بینکنگ، انشورنس، فنانشل لیزنگ، لاجسٹکس، اوورسیز وئیر ہائوس، خوراک و تیل کی پراسیسنگ، مچھلی کی مصنوعات کی پراسیسنگ اور الیکڑانک اشیاکی تیاری سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع فراہم کرتی ہے،سعودی عرب کے سرمایہ کاروں کے لئے پاکستان کے زرعی اور لائیوسٹاک کے شعبے میں سرمایہ کاری کے نمایاں اور ٹھوس مواقع اور ترغیبات موجود ہیں،پاکستان میں سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری سے دونوں ممالک کو باہمی ثمرات مل سکتے ہیں،پاکستانیوں نے سعودی عرب کے انفراسٹرکچر کی ترقی میں مثبت اور تعمیری کردار ادا کیا ہے اور دہائیوں سے خدمات کے شعبے میں حصہ ڈالا ہے۔

وہ سعودی وژن 2030کو شرمندہ تعبیر کرنے میں بھی بھرپور تعاون فراہم کرسکتے ہیں، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس امید کا اظہار کیا کہ سرمایہ کاری فورم کے انعقاد سے دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری تعاون میں مزید تحریک اور تیزی آئے گی اور اس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں اور کاروباری شخصیات میں موجود اس ہم آہنگی اور قریبی اشتراک عمل کو مزید تیز کرنا ممکن ہو سکے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں