سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی ٹیکس بڑھانے کا مشورہ دیدیا

اسلام آباد(پی این آئی)مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ یہ حکومت تو چل ہی جھوٹ پر رہی ہے،یہ جھوٹ بولنا بند کر دیں تو بہت سے معاملات ٹھیک ہو سکتے ہیں ،حکومت گرانا واحد حل نہیں،بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ معاملے کا مستقل حل نکالا جائے،جب تک ملک آئین کے مطابق نہیں چلے گا ،معاملات حل نہیں ہوں گے،پٹرولیم لیوی 36 روپے رکھنی چاہئے تھی ،حکومت نے 5 روپے رکھی ہوئی ہے،پانچ روپے پٹرول لیوی رکھنے پر کیا حکومت پانچ ،چھے ارب روپے اکٹھے کر پائے گی ؟۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سب سے پہلی بات یہ ہے کہ جھوٹ نہ بولا جائے اورغلط بیانی نہ کریں،اس حکومت میں سچ بڑا نایاب ہے،آج ملک کا سب سےبڑامسئلہ ہی مہنگائی ہے لیکن حکومت کی طرف سے کوئی مہنگائی پر بات ہی نہیں کرتا ،چینی گندم کی قیمتیں بڑھ گئیں، نا اہل حکومت کنٹرول نہ کر پائی ،ایک دن میں گھی کی قیمت بڑھ گئی لیکن حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے،جب مہنگائی بڑھتی ہے تو حکومت کی آمدن بڑھ جاتی ہے،عوام کی تکالیف کا حل فوری انتخابات ہیں ،وزیراعظم کو پہلے اعتراف کرنا پڑے گا کہ ہم ناکام ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اِنہوں نے فی لیٹر پٹرولیم لیوی رکھی ہوئی ہے،پٹرولیم لیوی 36 روپے رکھنی چاہئے تھی ،اِنہوں نے 5 روپے رکھی ہوئی ہے،بجٹ میں سوچنا چاہئےتھاکہ پٹرولیم لیوی کتنی رکھنی ہے؟

حکومت نےپٹرول لیوی کی مدمیں5سے6 ارب روپے جمع کرنے تھے ،پانچ روپے پٹرول لیوی رکھنے پر کیا حکومت پانچ ،چھے ارب روپے اکٹھے کر پائے گی ؟ریکارڈ ترسیلات زر ہوتی تو آج مشکل صورت حال نہ ہوتی،مشکلات ہمیشہ رہتی ہیں ،ہمارے دور میں معیشت بہتر ہو رہی تھی،ہم معیشت کو بہتری کی طرف لے کر جا رہے تھے ،تحریک انصاف نے دھرنا دے دیا ،دھرنے سے نمٹے تو پھر پاناما لیکس آ گئیں،ملک کے وزیر اعظم کو اقامہ پر گھر بھیج دیا گیا ،ملک میں سیاسی استحکام نہ ہو تو معیشت مستحکم نہیں ہو سکتی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں بھی مہنگائی تھی لیکن ہم نے مہنگائی کو مینج کیا تھا ،ڈالر،بجلی اور گیس کی قیمتوں کو مینج کیا تھا ،سبسڈی پر معاملے نہیں چلتے ،ہم نےگیس کی قیمتوں کو مینج کیا ،پانچ سالوں میں ایک پیسے کی ہم نے گیس پر سبسڈی نہیں دی ،میں آج بھی بتا سکتا ہوں کہ کیسے مینج کیا جا سکتا ہے؟

ہماری تمام بجلی ڈالر میں بنتی ہے،2018ء کی قیمت میں بجلی کی قیمت کو لے کر لے جانا ممکن نہیں ہے،کوئی معجزے یہاں پر نہیں ہوتے،اگر ہماری حکومت آئی تو کوشش ہو گی کہ بجلی ،گیس اور ڈالر کی قیمتوں کو واپس لے کر آئیں،حکومت گرانا واحد حل نہیں ہے،حکومت پہلے ہی گری ہوئی ہے،ہم نے ملک کی خرابی کی بات کرنی ہے یہاں پر کوئی لشکر نہیں ہے کہ ہم نے چڑھ دوڑنا ہے،اللہ نا کرے کہ وہ وقت آئے کہ عوام خود سڑکوں پر آ جائے ،مہنگائی اسی طرح بڑھتی رہی تو پھر یہ وقت دور نہیں ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ معاملے کا مستقل حل نکالا جائے،جب تک ملک آئین کے مطابق نہیں چلے گا ،معاملات حل نہیں ہوں گے،صرف ایک دفعہ عوام کی مرضی کو احترام دے دیں ملک آگے کی جانب چل پڑے گا ،جس ملک میں لوگ کہنے کے قابل ہو جائیں وہیں سے ابتدا ہوتی ہے،جب ہمیں بات کرنے کا حق مل جائے گا وہ ابتدا ہے،اب باتیں شروع ہو گئی ہیں۔

جو باتیں ہم بند کمروں میں دبے لفظوں میں کرتے تھے اب وہی باتیں ٹی شوز میں ہوتی ہیں،اب ملاقاتوں سے حل نہیں نکلے گا ،اب جو بھی بات ہو گی وہ آئین پر ہو گی ،آئین کہتا ہے کہ الیکشن شفاف ہوں ،ادارے اپنی حدود میں کام کریں ،جس کا دل کرتا ہے وہ ڈیل کر لے ہو گا کچھ نہیں ،آئین پر یقین نہیں کیا گیا اسی لئے آج مشکل صورتحال ہے،ہم آج یہ ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں کہ بنگلہ دیش الگ کیوں ہوا ؟سب حقائق منظر عام پر آنا چاہئے،اس ملک میں ’ٹروتھ کمیشن‘ ضرور بنے گا ۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ٹرائل کورٹ بن جائے تو پیچھے کیا رہ جاتا ہے؟نظام کو آگے بڑھنا ہے اور جمہوری قدروں کے مطابق آگے بڑھنا ہے،ہر نعرہ سیاسی ہوتا ہے ،جب اقتدار میں آئیں تو اسی عملی جامہ پہنایا جائے،حکومت کی ناکامیوں کو عوام کے سامنے رکھنا اپوزیشن کا کام ہے،میمو گیٹ سکینڈل میں اپوزیشن کا جو کام تھا ،ہم نےوہ کیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں