اسلام آ باد (آئی ا ین پی ) سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی والدہ عصمت بی بی کی ضمانت دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کر لی جبکہ ملزم کے والد ذاکر جعفر کی ضمانت کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی،عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا دو ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا ۔
پیر کو سپریم کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی. عدالت نے ملزمان کے وکیل کی ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ کے ٹرائل سے متعلق فیصلے میں مداخلت نہیں کریں گے. ٹرائل کورٹ ملزمان کو شفاف ٹرائل کا پورا حق فراہم کرے.
نور مقدم قتل میں ملزم کی والدہ کا کردار سیکنڈری ہے. وکیل مدعی شاہ خاور نے کہا کہ ملزم کے والد اور والدہ دونوں کا کردار سہولت کاری کا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا مان بھی لیں ماں کو قتل کا علم تھا مگر وہ کراچی میں بیٹھ کر روک تو نہیں سکتی تھی۔کیس کی سماعت کے دوران وکیل ملزمان خواجہ حارث نے کہا کہ دونوں درخواست گزار مرکزی ملزمان نہیں بلکہ قتل چھپانے اور پولیس کو اطلاع نہ دینے کا الزام ہے. قتل چھپانے کے حوالے سے ملزم کا بیان اور کال ریکارڈ ہی شواہد ہیں.
جسٹس قاضی امین نے کہا ضمانت کے مقدمے میں اپنی رائے دے کر ہم پراسیکوشن کے مقدمے کو ختم نہیں کر سکتے ہیں۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کیا ملزم کی ذہنی حالت جانچنے کیلئے میڈیکل کروایا گیا؟ ملزم کے والدین نور مقدم کو قتل ہونے سے بچا سکتے تھے لیکن ایک سفاک قتل کو چھپانے کی کوشش کی گئی. وکیل مدعی شاہ خاور بولے ملزم کا صرف منشیات کا ٹیسٹ کروایا گیا ہے ذہنی کیفیت جانچنے کیلئے کوئی معائنہ نہیں ہوا. جسٹس قاضی محمد امین نے کہا ملزم انکار کرے تو ذہنی کیفیت نہیں دیکھی جاتی ہے. ذہنی کیفیت کا سوال صرف اقرار جرم کی صورت میں اٹھتا ہے. وقوعہ کے بعد بھی ملزمان کا رویہ دیکھا جاتا ہے۔(آچ)
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں