لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک ) میٹرک کے سالانہ امتحانات 2021 کے نتائج کا اعلان حکومت کی منظور کردہ پروموشن پالیسی کے مطابق کر دیا گیا ۔ ترجمان کے مطابق سالانہ امتحان میں تقریبا 3 لاکھ امیدواران نے شرکت کی ۔ سالانہ امتحان میں امیدواران نے صرف اختیاری مضامین میں شرکت کی تھی ۔
کامیابی کا تنا سب 98.50 رہا۔ ثانوی تعلیمی بورڈز نے انٹرمیڈیٹ کی طرح میٹرک میں بھی طلباء کو پورے کے پورے گیارہ سو نمبر دے کر انوکھا اعزاز حاصل کر لیا۔جب کہ سوشل میڈیا پر اس بات پر بحث جاری ہے کہ آخر اتنی بڑی تعداد میں طلباء کیسے پورے نمبر حاصل کر سکتے ہیں۔اسی حوالے سینئر تجزیہ کار ظفر ہلالی کا کہنا ہے کہ 700 طلباء کے میٹرک میں 100 فیصد نمبر لینے کا سن کر میں حیران رہ گیا۔ میں نے سوچا کہ ہمارا تعلیمی نظام تباہ ہو گیا ہے۔یہ لوگ کیا کر رہے ہیں، سمجھ نہیں پا رہے کہ اس کا ری ایکشن کتنا ہو گا۔ میں نے اس سلسلے میں شفقت محمود کو فون کیا۔انہوں نے مجھے وضاحت دی کہ اس سال صرف چار مہینے طلباء تعلیم حاصل کرنے گئے۔حالانکہ وہ صرف چار ماہ سکول گئے لیکن پھر بھی ہم نے سوچا کہ امتحانات لینا ضروری ہیں،گذشتہ سال ہم نے کوئی امتحان نہیں لیا تھا۔طلباء امتحان لینے کے اعلان پر پریشان ہو گئے اور کہا کہ ہمیں تو تیاری کے لیے وقت نہیں دیا گیا تھا۔
اس لیے ہم نے اختیاری مضامین کے امتحان لینے کا فیصلہ کیا۔انہی مضامین میں حاصل شدہ نمبر کا ایوریج لے کر دیگر مضامین میں نمبر دئیے جائیں گے،یعنی کے الیکٹو مضامین میں جو گریڈ نکلے گا اس کے ایوریج کے مطابق ہی دیگر مضامین میں نمبر دئیے جائیں گے،اسی فارمولے کے تحت بچوں کو میٹرک کے رزلٹ میں نمبر دئیے گئے۔ یہاں واضح رہے کہ ملک بھر کے تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کی جانب سے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کے طلبا سے صرف اختیاری مضامین کے امتحانات لینے کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔ اجلاس میں تعلیمی بورڈ کے چیئرمینز کا کہنا تھا کہ میٹرک میں 2 اختیاری مضامین پر طلبا کے نمبرز کی شرح کیسے طے کی جائے گی؟
اور عملی امتحانات کی بجائے صرف تھیوری پر نمبرز کیسے دیئےجائیں گے؟ چئیرمینز کا کہنا ہے کہ وفاقی وزارت تعلیم کے اس فارمولے سےلائق طلبا کو نقصان ہوگا۔ بین الصوبائی چیئرمینز تعلیمی بورڈز کے اس اجلاس میں یہ طے کیا گیا کہ تمام صوبے اپنے بورڈز کے اجلاس میں فارمولا طے کریں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں