کوئٹہ (پی این آئی)وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اپنے دوستوں کے ساتھ رابطے میں ہوں، ہماری کوشش ہوگی کہ انکے ساتھ مل بیٹھ کر مسائل حل کرلیں ،سردار عبدالرحمن کھیتران میرے سامنے بیٹھ کر یہ ثابت کردیں کہ میں نے انکی بے عزتی کی یا انہیں 8گھنٹے انتظار کرایا ہے تو میں ویسے ہی استعفیٰ دے دوں گا۔
نجی ٹی و ی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ جام کمال خان نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے رکن اسمبلی میر نصیب اللہ مری اس لئے مجھ سے ناراض ہیں کہ انکی پارٹی نے ان سے وزارت لیکر اپنی پارٹی کے رہنما سردار یارمحمد رند کو دیدی ہے، یہ انکی پارٹی کا فیصلہ ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی(بی اے پی) کے چارارکان ایسے ہیں جووزیراعلیٰ بلوچستان بنناچاہتے ہیں، کچھ ارکان اچھی وزارتیں چاہتے ہیں، ان ارکان کا کہنا ہے کہ اگر انہیں اچھی منسٹریاں دیدی جائیں تووہ میرے ساتھ ہیں، اگرانہیں اچھی منسٹریاں نہ دی جائیں وہ کہتے ہیں قدوس بزنجو بہت اچھا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر انہوں نے دیگروزراءسے اچھی وزارتیں لیکر ارکان اسمبلی کو دیں تو جن سے یہ منسٹریاں واپس لوں گا وہ ناراض ہوجائیںگے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اپنے بہت سے دوستوں سے رابطے میں ہیں ہماری کوشش ہوگی کہ انکے ساتھ مل بیٹھ کر مسائل کو حل کرلیا جائے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں یہ حلفیہ کہتا ہوں کہ سردار عبدالرحمن کھیتران کو کبھی بھی انتظار نہیں کروایا ،انہیں ہمیشہ عزت دی، اگر وہ میرے سامنے بیٹھ کر یہ ثابت کردیں کہ میں نے انکی بے عزتی کی ہے یا انہیں آٹھ گھنٹے انتظار کروایا ہے تو میں ویسے ہی استعفیٰ دے دوںگا،اگرمیرارویہ پارلیمنٹرین کے ساتھ اچھا نہ ہوتا تو آج جو 26ارکان میرے ساتھ کھڑے ہیں وہ میرے ساتھ نہ ہوتے۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ جام کمال نے کہا کہ میں روزانہ دوپہر دو بجے سے شام سات بجے تک پانچ گھنٹے پارلیمنٹرین سے ملاقاتیں کرتا ہوں، ارکان اسمبلی سے الگ الگ ملاقات میں تھوڑا وقت تو لگتا ہے، میر عبدالقدو س بزنجو کے حلقے میں 20ارب روپے کے ترقیاتی کام ہورہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں