لاہور (پی این آئی) پنجاب حکومت نے سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کے ایک حکم پر عملدرآمد کرتے ہوئےکمرشل بنیادوں پر زیر زمین پانی نکالنے پر ٹیکس عائد کر دیا ہے۔ اس ٹیکس کو ٹیرف کہا جا رہا ہے جبکہ اس کا نوٹی فیکیشن محکمہ بلدیات پنجاب نے جاری کیا ہے۔ نئے نوٹی فیکیشن میں پنجاب کو زیر زمین پانی کی دستیابی کے حوالے سے تین مختلف زونز میں تقیسم کیا گیا ہے۔ان میں سیف زون، سیمی کریٹیکل زون اور کریٹیکل زونز میں سے زیر زمین پانی نکالنے کے ٹیرف کو مختلف رکھا گیا ہے۔
پنجاب کے سیکرٹری بلدیات نورالامین مینگل کا کہنا ہے کہ یہ ٹیرف براہ راست عوام پر نہیں ہے بلکہ کمرشل بنیادوں پر بڑے پیمانے پر جو پانی نکالا جارہا ہے اس کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ہے۔ لاہور میں صاف پانی کا کاروبار کرنے والے محمد زاہد سمجھتے ہیں کہ لامحالہ اس کا اثر عوام پر ہی پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہی اس سال پانی کی 19 لیٹر والی بوتل کی قیمت 70 روپے سے 90 روپے تک ہو چکی ہے۔ اس میں بجلی کی قیمتیں اور اے گریڈ پلاسٹک بوتل کی کاسٹ الگ اور ہر چھ ماہ میں فلٹرز کی تبدیلی پر آںے والے اخراجات ہیں تو ظاہر ہے ہم مزید خرچہ اپنی جیب سے تو نہیں کریں گے۔ خیال رہے کہ 2018 میں پاکستان کی سپریم کورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ایک فیصلہ جاری کیا تھا جس میں حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ زمین سے مفت پانی نکال کر بیچنے والوں پر ٹیکس عائد کرے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں