قائمہ کمیٹی کابینہ سیکرٹریٹ کا موبائل سگنلز، ٹیکسز، صارفین کو درپیش مشکلات پر الگ اجلاس بلانے کا فیصلہ

اسلام آبا د (آئی این پی)قائمہ کمیٹی کابینہ سیکرٹریٹ نے موبائل سگنلز، ٹیکسز، صارفین کو درپیش مشکلات پر الگ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ قائمہ کمیٹی کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس پا رلیمنٹ ہا وس میں چیئرپرسن کشور زہرہ کی زیر صدارت ہو ا ۔ کشور زہرہ نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے عوام کی کمر ٹوٹ رہی ہے،گیس کی قیمتوں میں کمی نہیں آرہی روز بروز بڑھ رہی ہیں ۔

چیئرمین اوگرا نے کمیٹی کو بتایا کہ آج سے پانچ سال پہلے ہم گیس درآمد نہیں کرتے تھے،قدرتی گیس کی قیمت کا تعین اوگرا سال میں دو دفعہ کرتی ہے، درآمد شدہ گیس پہ انحصار بہت بڑھ گیا ہے،اوگرا ہر مہینے کے آغاز میں ایل این جی کی قیمت کا تعین کرتی ہے چیئرمین اوگر ا نے کہا کہ اوگرا پٹرولیم ایکٹ 1961 کے تحت قیمت طے کرتی ہے،قانون بننے کے بعد پٹرولیم ایکٹ کا سہارا نہیں لینا پڑے گا ۔ رکن کمیٹی محمد ہاشم نے کہا کہ قیمتیں کنٹرول کرنی چاہییں یہ عوامی اہمیت کا مسئلہ ہے۔چوری میں آپ کے اپنے لوگ ملوث ہیں۔اپنے لوگ ملوث ہونے کے بغیر چوری ممکن نہیں۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ اگر ہم شمسی توانائی پہ کام کریں تو لوگوں کو آسانی ہوسکتی ہے۔

چیئرمین اوگرا نے بتایا کہ ایس این جی پی ایل نے 154 فیصد قیمت بڑھانے کا کہا ہم نے 14 فیصد بڑھانے کی سفارش کی گئی ہے ۔ قیمتوں میں اضافے کا حتمی فیصلہ اب حکومت کریگی۔اجلاس میں شریک سوئی گیس حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ کوئٹہ میں نان کسٹمر چوری کررہے ہیںریکوری کا بڑامسئلہ ہے ۔کسٹمرز بل وقت پی ادا کررہے ہیں ان سے کوئی مسائل نہیں۔ غلام علی تالپور نے کہا کہ جو لوگ بل ادا نہیں کرتے ان کا بوجھ کس پہ پڑتا ہے۔جو لوگ بل ادا نہیں کرتے ان کا بوجھ بل ادا کرنے والوں پہ پڑتا ہے۔ ایس این جی پی ایل حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ گیس میٹرز کی 35 لاکھ درخواستیں زیر التوا ہیں ۔اتنی گیس نہیں کہ تمام لوگوں کو مہیا کیا جاسکے۔

رانا ارادت شریف خان سردیوں میں چھوٹے شہروں میں گیس آتی ہی نہیں۔کچھ شہروں کو زیادہ کچھ کو کم دی جاتی ہے۔ سردیوں میں گیس کی طلب کئی گنا پڑجاتی ہے، قدرتی گیس، درآمد شدہ گیس کی قیمت کا میکنزم بنارہے ہیں۔ رانا ارادت شریف خان نے کہا کہ کمپریسرز کیخلاف ایکشن لیں، مختلف علاقوں میں گیس پریشر کی بہتری پر کام کریں۔چیئرمین اوگرا نے بتایا کہ نئی ایل پی جی پالیسی لارہے ہیں ۔پالیسی لانے کا مقصد لوگوں ایل پی جی کی طرف راغب کرنا ہے ۔پالیسی تقریبا حتمی مراحل میں ہے سلنڈرز کے سیفٹی، معیار کے مسائل ہیں۔

رکن کمیٹی علی نواز اعوان نے کہا کہ ان تمام مسائل کو حل کرنا ہے دنیا آگے جارہی ہے۔ایل پی جی پالیسی کب تک لارہے ہیں ۔قطر اور دبئی میں لائن گیس کا تصور ہی نہیں ہے۔کمیٹی اجلاس میں موبائل سگنلز اور ٹیکس معاملہ پر غو ر کے دوران مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ جو ٹاورز لگاتے ہیں دو سال ٹھیک چلتے ہیں پھر مسائل آتے ہیں۔ رانا ارادت شریف خان نے کہا کہ لوگ ان کو خط لکھتے ہیں جواب نہیں آتا ہے ۔

پنجاب کے مختلف علاقوں میں سگنلز کے بڑے مسائل ہیں۔ پی ٹی حکام نے کہا کہ جن لوگوں کے کمپلینٹ آتے ہیں ان کو حل کرتے ہیں۔ مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ ٹاورز کنٹریکٹ میں کمپنیاں بلیک میلنگ کرتی ہیں۔جن لوگوں نے جگہ دی ہے ان کیساتھ انصاف ہونا چاہیے ۔رانا ارادت نے پی ٹی اے حکام سے سوال کیا کہ کن کمپنیز کو جرمانہ کیا اور کیا کاروائی کی؟ بتایا گیا کہ چاروں کمپنیز کو جرمانہ بھی کیا اور شوکاز نوٹس بھی جاری کیا ہے۔ پانچ دفعہ کوشش کرتے ہیں کال نہیں ملتی۔

سیمہ محی الدین جمیلی نے کہا کہ بار بار کال ملانے کی وجہ سے لوگوں کے پیسے کٹ جاتے ہیں ۔پوری دنیا میں ہیلپ لائن کال چارجز نہیں ہیں۔ پی ٹی اے حکام اگر بالکل فری کردیں تو غلط استعمال ہوگا ۔ علی نواز اعوان نے کہا کہ کسی کو مسئلہ ہوگا تو کال کرے گا نہ کسٹمرز سروس سنٹرز ہونے چاہییں جو مسائل کو دیکھیں ۔رانا ارادت شریف خان کمپلینٹ ہیلپ لائن چارجز نہیں ہونے چاہییں ۔مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ سیاحتی مقامات پر سگنلز کا بہت ہی برا حال ہے ۔ان نالائقوں نے پورا پاکستان کمپنیز کو کمانے کیلئے دے دیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں