نیو یارک(نیشنل ٹائمز)سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم فیس بک نے دوسروں بالخصوص معروف شخصیات کا مذاق اُڑانے اور ہراساں کیے جانے کے تدارک کے لیے پالیسی کو مزید سخت کرنے کا اعلان کیا ہے۔بدھ کو سامنے آنے والے اعلان میں امریکی ٹیکنالوجی فرم نے ’مذاق اڑانے‘ اور ’ہراسیت‘ کے واقعات کی روک تھام کے لیے جن اقدامات کا اعلان کیا ہے ان میں ایسے مواد اور اس کے پھیلانے میں ملوث اکاؤنٹس کو ڈیلیٹ کرنا بھی شامل ہے۔
فیس بک کی جانب سے ایک بلاگ پوسٹ کے ذریعے کیے گئے اعلان میں کہا گیا ہے کہ ’ہماری متعارف کردہ پالیسی سے لوگوں کو ہجوم کی جانب سے ہراساں کیے جانے اور دھمکانے کا سدباب کیا جا سکے گا۔‘نئی پالیسی کے تحت فیس بک ’عوامی شخصیات کو نشانہ بنانے والے نقصان دہ مواد کو نہ صرف ہٹائے گا بلکہ معروف افراد کو مزید حفاظتی ذرائع مہیا‘ کرے گا۔ ریاست کے مخالفین کو نشانہ بنانے والے نیٹ ورکس کو بھی اکاؤنٹس، پیجز اور گروپس سے محروم کیا جائے گا۔حالیہ اقدامات کے مقصد سے متعلق سوشل پلیٹ فارم کا کہنا ہے کہ ’ہماری ایپس پر ہر ایک کا اپنی کمیونٹی سے رابطہ رکھتے ہوئے محفوظ ہونا اہم ہے۔ ہم اپنے پلیٹ فارم پر دوسروں کا مذاق اڑانے یا انہیں ہراساں کرنے کی اجازت نہیں دیتے، جب ایسا ہوتا ہے تو ہم کارروائی کرتے ہیں۔ خلاف ضابطہ مواد اور ایسا کرنے والے اکاؤنٹس کو ڈیلیٹ کرتے ہیں۔
‘امریکہ میں مذاق اڑانے اور ہراسیت سے متعلق قومی دن کے موقع پر جاری کردہ پالیسی اپ ڈیٹ میں فیس بک نے آن لائن ابیوز کا نشانہ بننے والوں کو مزید تحفظ فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔’فیس بک کی نئی پالیسی کے تحت منظم طریقے سے دوسروں کو ہراساں کیے جانے کے خلاف کارروائی کی جائے گی جس کے تحت ایسا مواد حذف کیا جائے گا جو ہراساں کیے جانے کا باعث بن سکتا ہو۔حادثات کے متاثرین اور حکومتوں سے اختلافات ظاہر کرنے والوں کے خلاف مہمات کو اس پالیسی کے تحت ڈیل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے فیس بک نے کہا کہ ’اگر ایسا مواد ہماری پالیسیز کے خلاف نہ بھی ہو تو‘ دوسروں کی ہراسیت کا باعث بننے کی وجہ سے اسے حذف کر دیا جائے گا۔‘فیس بک کے مطابق کسی فرد کو انباکس میسیج یا پرسنل پروفائلز اور پوسٹ پر کیے گئے کمنٹ کے ذریعے نشانہ بنانے والا مواد بھی ڈیلیٹ کر دیا جائے گا۔
مختلف ممالک کی طرف چلائی جانے والی مخالفانہ مہمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’ہم ایسے اکاؤنٹس، پیجز اور گروپس کو بھی ڈیلیٹ کریں گے جن کا تعلق ریاستوں سے ہو اور جو مل کر دوسروں کو ہراساں کرنے یا خاموش کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہوں۔‘اگر ریاست کے حمایت یافتہ گروہوں کی جانب سے پرائیویٹ گروپس کو استعمال کرتے ہوئے بھی مخالفین کی پروفائلز پر پوسٹنگ کی جائے گی تو اسے بھی ڈیلیٹ کیا جائے گا۔معروف شخصیات سیاست دانوں، صحافیوں، سلیبرٹیز یا کری ایٹرز کے خلاف جنسی حملوں، ایسی شخصیات کے پروفائلز، پیجز، گروپس اور ایونٹس، توہین آمیز یا ایڈیٹڈ مواد، ان کے اکاؤنٹس پر نامناسب پوسٹنگ یا انہیں مینشن کرنے کو بھی ڈیلیٹ کر دیا جائے گا۔فیس بک کے مطابق جنسی طور پر ہراساں کرنے کے لیے استعمال کیا جانے والا مواد بھی ڈیلیٹ کیا جائے گا۔ ایسے مسائل کا نشانہ بننے والوں سے فیس بک معاملے کی مزید معلومات طلب کرے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں