اسلام آباد(آئی این پی) فیڈریشن اف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے کہا ہے کہ قرضوں کی مس مینجمنٹ سے ملک کو 2500ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، جس پر اعلی سطح کی تحقیقات کرائی جائے۔فیڈریشن اف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے(ایف پی سی سی آئی)نے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نمائندوں کو شامل کرنے اورقرضوں کی مس مینجمنٹ سے ملک کو پہنچنے والے 2500ارب روپے کے نقصان کی اعلی سطع کی انکوائری کروانے کا مطالبہ کردیا ہے۔
ایف پی سی سی آئی نے وزیر خزانہ کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ انکلوسو مذاکرات کی تجویز دی ہے، اس حوالے سے ایف پی سی سی آئی نے وزیرخزانہ شوکت ترین کو خط بھی لکھا ہے، خط ایف پی سی سی آئی کے صدر ناصرحیات مگون اور چیئرمین پالیسی بورڈ ایف پی سی سی آئی و سابق سیکرٹری تجارت یونس ڈھاگہ کے دستخطوں سے جاری ہوا ہے جس میں ایف پی سی سی آئی نے وزیرخزانہ شوکت ترین سے قرضوں کی مس مینجمنٹ پر اعلی سطع کی انکوائری کروانے کا مطالبہ کیا ہے،
خط میں کہا گیا ہے کہ قرضوں کی مس مینجمنٹ سے ملک کو 2500 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔علاوہ ازیں ایف پی سی سی آئی نے شرح سود میں اضافہ کرکے ساڑھے 13 فیصد کرنے کو بھی غیر منصفانہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 1952 کے بعد ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ جی ڈی پی منفی میں گئی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے اور قرضوں کی مس مینجمنٹ کو دو کیا جائے تاکہ اس کے قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کو روکا جاسکے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں