کوئٹہ (پی این آئی)وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ ’بلوچستان عوامی پارٹی کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے صدارت اپنے پاس رکھنے کا فیصلہ کیا ہے،‘ انہوں نے عندیہ دیا کہ تحریک عدم اعتماد کے دوران انتہا پر جانے والے یا فلور کراسنگ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔کوئٹہ میںمیڈیا سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے جام کمال کا کہنا تھا کہ ’انہوں نے چند روز قبل بلوچستان عوامی پارٹی کی صدارت چھوڑنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا لیکن اب پارٹی کے دوستوں کے اصرار پر ارادہ اور فیصلہ واپس لے لیا ہے۔
‘ان کے بقول پارٹی کے رہنماؤں کا مؤقف تھا کہ ’صدارت چھوڑنے سے بی اے پی کو مزید نقصان ہوگا اور پارٹی کے اندر اتنے دھڑے پیدا ہوجائیں گے کہ ہر آدمی صدر بننا چاہے گا۔‘جام کمال خان تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے سے متعلق بھی پرامید دکھائی دیے۔ان کا کہنا تھا کہ ’کئی لوگ عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہونے کے خواہش مند ہیں لیکن اس حوالے سے جن لوگوں کو شامل کیا گیا ہے بشمول بلوچستان عوامی پارٹی کے لوگ وہ طریقہ کار ایسا نہیں ہے جس طرح اسے اصولاً ہونا چاہیے تھا۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’ایسا طریقہ کار اپنایا گیا جو سیاست میں کبھی نہیں ہوتا۔‘ انہوں نے انکشاف کیا کہ کچھ اراکین سے دستخط لیے گئے ہیں تو کچھ سے قسمیں لی گئیں۔مخالف گروپ کے ان فیصلوں اور اس طریقہ کار پر ہمارے دوست نالاں ہیں۔تحریک عدم اعتماد کے دوران فلور کراسنگ کرنے والوں کے خلاف کارروائی سے متعلق جام کمال خان کا کہنا تھا کہ’ابھی ہمارا کوئی ارادہ نہیں۔
‘’ہم آج بھی محسوس کرتے ہیں کہ ہمارے بہت سارے دوست جو ادھر گئے ہیں واپس آئیں گے لیکن اگر کوئی انتہا پر جاتا ہے تو پارٹی کو یقینی طور پر کوئی فیصلہ لینا پڑے گا۔‘وزیراعلٰی جام کمال خان کا کہنا تھا کہ ’وفاقی حکومت، وزیراعظم عمران خان اور ان کی جماعت بلوچستان میں ہمارے اور مرکز میں ہم ان کے اتحادی ہیں۔‘’آج اگر ہماری پارٹی کے اندر کوئی مشکلات ہیں تو وہ ہمارے ساتھ ہیں ہم بھی مشکل گھڑی میں ان کے ساتھ ہوں گے۔‘
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں