کراچی (پی این آئی) اینکر پرسن کامران خان کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اگرچہ وزیر اعظم سے ہدایات لیتا ہے لیکن وہ آرمی چیف کا تابع اور فوجی ڈسپلن کا پابند ہوتا ہے، وزیر اعظم اور آرمی چیف کو متحد ہونا ہوگا ورنہ ایک شخص کی پسند کا ڈی جی آئی ایس آئی خطرے کی گھنٹی ہوگا۔
افغانستان کی وجہ سے عالمی نگاہیں پاکستان پر مرکوز ہیں پاکستان چند گھنٹوں کے لئے قومی سلامتی فیصلہ سازی میں عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا ضروری ہے وزیر اعظم عمران آرمی چیف جنرل باجوہ DG ISI تعیناتی پر متحد ہوں یہ ادارہ دونوں شخصیات کی مشترکہ پسند کے سربراہ کے بغیر نہیں چل سکتا pic.twitter.com/IvDOlpzbhX
— Kamran Khan (@AajKamranKhan) October 12, 2021
موجودہ حالات پر اینکر پرسن کامران خان نے ٹویٹس کی ایک سیریز میں کہا کہ افغانستان کی وجہ سے عالمی نگاہیں پاکستان پر مرکوز ہیں، پاکستان چند گھنٹوں کے لئے قومی سلامتی فیصلہ سازی میں عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا، ضروری ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل باجوہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی پر متحد ہوں ، یہ ادارہ دونوں شخصیات کی مشترکہ پسند کے سربراہ کے بغیر نہیں چل سکتا۔انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی سربراہ کی تعیناتی کا اختیار وزیر اعظم کا ہے مگر حاضر سروس لیفٹیننٹ جنرل کا انتخاب آرمی چیف کے مشورے کے بغیر نہیں ہوسکتا، یقیناً ڈی جی آئی ایس آئی وزیر اعظم کو رپورٹ کرتا ہے اور ہدایت لیتا ہے مگر وہ آرمی چیف کا بھی تابع ہوتا ہے، آرمی ڈسپلن کاپابند ہے، یک شخصی پسند آئی ایس آئی سربراہ خطرے کی گھنٹی ہوگا۔
آئی ایس آئی سربراہ تعیناتی اختیار وزیر اعظم کا ہے مگر serving لیفٹیننٹ جنرل کا انتخاب COAS مشورے کے بغیر نہیں ہوسکتا یقیننا DG ISI وزیر اعظم کو رپورٹ کرتا ہے ہدایت لیتا ہے مگر وہ COAS کا بھی تابع ہوتا ہے آرمی ڈسپلن کاپابند ہے یک شخصی پسندISI سربراہ خطرے کی گھنٹی ہوگا خدانخواستہ
— Kamran Khan (@AajKamranKhan) October 12, 2021
بارہ اکتوبر 1999 کے پاکستان میں سول ملٹری تعلقات کو مارشل لا کی کاری ضرب نے ایک اور ناقابل تلافی نقصان پہنچایا تھا 22 سال بعد آج پھر احساس ہورہا ہے ہمارے پاکستان کی لیڈرشپ نے ابھی تک کوئی سبق نہیں سیکھا نہ جانے قصور سول سربراہ کا ہے یا فوجی سربراہ کا نقصان 22 کروڑ پاکستانیوں کا
— Kamran Khan (@AajKamranKhan) October 12, 2021
کامران خان کا کہنا تھا کہ 12 اکتوبر 1999 کے پاکستان میں سول ملٹری تعلقات کو مارشل لا کی کاری ضرب نے ایک اور ناقابل تلافی نقصان پہنچایا تھا، 22 سال بعد آج پھر احساس ہورہا ہے کہ ہمارے پاکستان کی لیڈرشپ نے ابھی تک کوئی سبق نہیں سیکھا، نہ جانے قصور سول سربراہ کا ہے یا فوجی سربراہ کا لیکن نقصان 22 کروڑ پاکستانیوں کا ہے۔
سوچ سوچ کر دماغ ماؤف ہورہا ہے عرض پاکستان کن حالات سے گزر رہا ہے میرا وطن کن ناقابل برداشت قومی چیلنجز کا سامنا کررہا ہے ان حالات میں اس کیفیت میں ISPR کی جانب سے ISI Chief کی تعیناتی اعلان کو 5 دن گزر چکے ہیں مگر حکومت پاکستان وزیر اعظم ہاؤس آج تک اعلان کی توثیق نہ ہوئی 😔😔
— Kamran Khan (@AajKamranKhan) October 12, 2021
انہوں نے مزید کہا کہ سوچ سوچ کر دماغ ماؤف ہورہا ہے، پاکستان کن حالات سے گزر رہا ہے ، میرا وطن کن ناقابل برداشت قومی چیلنجز کا سامنا کررہا ہے، ان حالات میں اس کیفیت میں آئی ایس پی آر کی جانب سے آئی ایس آئی چیف کی تعیناتی کے اعلان کو پانچ دن گزر چکے ہیں مگر حکومت پاکستان ، وزیر اعظم ہاؤس سے آج تک اعلان کی توثیق نہ ہوئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں