لاہور (پی این آئی) پاکستان میں موبائل فون کالز ، انگوٹھوں کے نشانات اورنادرا کا ڈیٹا غیر محفوظ ہوگیا ہے ۔ سولہ کروڑ سے زائد پاکستانیوں کی نجی معلومات اور حساس دستاویزات عام شہریوں کو فروخت ہونے لگیں ۔ چند سو روپے دے کر کسی بھی شخص کی کال ہسٹری ، لوکیشن ، انگوٹھوں کے نشانات ، شناختی کارڈز اور فیملی ٹری ریکارڈ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پروگرام دستک کے میزبان ریحان طارق نے بتایا کہ لوکل گینگ پیسوں کے عوض موبائل ڈیٹا فروخت کرتے ہیں۔
جو سسٹم موبائل کمپنیوں ، پولیس ،خفیہ اداروں اور نادرا کے پاس ہوتا ہے وہ اب پرائیویٹ لوگوں کے پاس بھی ہے ۔ تین ہزار روپے میں کسی بھی نمبر کا سی ڈی آر نکلوایا جاسکتا ہے۔ یہ گینگ مختلف گروپوں کی شکل میں کام کرتا ہے ، فیس بک اور واٹس ایپ پر گروپس بنا کر یہ افراد گاہگ تلاش کرتے ہیں ۔ اپنی شناخت اور کال ریکارڈ سے بچنے کیلئے اس گروپ کے پاس مختلف ممالک کے واٹس ایپ نمبرز ہیں ، کال کرنے پر یہ نمبرز بند ملتے ہیں تاہم واٹس ایپ پر یہ افراد مسلسل جواب دیتے ہیں ۔اس گروہ کے کام کے طریقہ کار کے حوالے سے اینکر پرسن کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے یہ افراد موبائل اکاؤنٹ نمبر پر پیسے مانگتے ہیں جس کے بعد انہیں ٹرانزیکشن کا سکرین شاٹ بھیجا جاتا ہے ۔ جس کے بعد یہ افراد چار سے چھ دنوں میں مطلوبہ ریکارڈ فراہم کر دیتے ہیں تاہم زیادہ پیسے دینے پر تین ماہ کی سی ڈی آر چھ سے سات گھنٹوں میں فراہم کردی جاتی ہے۔
اسی طرح کسی بھی نمبر کی لائیو لوکیشن بھی حاصل کی جاتی ہے ۔ یہ گینگ انتہائی خفیہ انداز میں کام کرتا ہے ، کوئی بھی فرد مرکزی کردار تک رسائی نہیں دیتا ۔ریحان طارق کے مطابق ملک بھر میں درجنوں افراد اس خفیہ نیٹ ورک کا حصہ ہیں۔اس حوالے سے مختلف افراد نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو شکایات درج کروائیں مگر تاحال کوئی بھی ملزم گرفتار نہیں ہوا جبکہ یہ مافیا دیدہ دلیری کے ساتھ اپنے کاروبار کو جاری رکھے ہوئے ہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں