اسلام آباد(آئی این پی)محسن پاکستان اور ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان ینگ ڈاکٹرز کے ساتھ حکومت کے ناروا سلوک پر کافی دل گرفتہ تھے اور انہوں نے ینگ ڈاکٹرز کیلئے پاکستان میڈیکل کمیشن کے ایگزامنیشن ریگولیشن 2021 کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کیلئے سینیئر وکیل وقاص ملک کو اپنا وکیل مقرر کیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق سیکرٹری جنرل وقاص ملک ایڈووکیٹ نے بتایا کہ انہوں نے جمعے کی شام ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی جس میں انہوں نے ینگ ڈاکٹرز کیلئے پٹیشن دائر کرنے کی ہدایت کی۔اس دوران ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے وکالت نامے اور پٹیشن پر دستخط بھی کیے۔ دستیاب پٹیشن کے ڈرافٹ میں وفاق، سیکرٹری صحت، سیکرٹری داخلہ، پی ایم سی، سیکرٹری قانون و انصاف اور میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کو درخواست میں فریق بنایا گیا ہے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی ہدایت پر تیار کی گئی پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ وہ انسانیت کی خدمت کا جذبہ رکھنے والے قوم کے معماروں کے ساتھ سلوک پر افسردہ ہیں، احتجاج کرنے والے ینگ ڈاکٹرز پر پولیس کے لاٹھی چارج سے دنیا بھر میں ایٹمی پاکستان کا امیج خراب ہوا، پی ایم ڈی سی کو تحلیل کر کے پی ایم سی قائم کرنے سے خرابی پیدا ہوئی۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ طلبہ کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرا کے 6 ہزار روپے فیس وصول کی جا رہی ہے اور ایک اندازے کے مطابق 75 کروڑ روپے تک کی رقم اکٹھی کی جا رہی ہے، طلبہ کو مناسب وقت دیے بغیر امتحان کا نیا سسٹم متعارف کرانا درست نہیں۔
درخواست کے متن کے مطابق آئین پاکستان کے تحت طلبہ کو میرٹ پر اعلی تعلیم کی سہولت ملنی چاہیے، کمرشل اپروچ کو روک کر میرٹ پر طلبہ کو پروموٹ کرنے کی پالیسی اپنائی جائے۔پٹیشن میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ پی ایم سی کے ایگزامنیشن ریگولیشن 2021 کو کالعدم قرار دیا جائے۔وقاص ملک ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی خواہش کے مطابق وہ اس پٹیشن کو جلد خود ہائیکورٹ میں دائر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں