جیل میں قیدیوں کی انٹرٹینمنٹ کیلئے کیبل لگوانے کا فیصلہ، حکومت نے اعلامیہ جاری کر دیا

لاہور(پی این آئی)پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکومت نے جیلوں میں قیدیوں کی سہولیات کے لیے ایک پیکج کا اعلان کیا ہے۔ جس میں تمام جیلوں میں انٹینا ہٹا کر کیبل ٹی وی کے ذریعے انٹرٹینمنٹ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

جس میں اب قیدی فلمیں ڈرامے اور گانے بھی دیکھ سکیں گے۔ اس سے پہلے جیلوں میں صرف سرکاری ٹی وی چینلز جو صرف انٹینا کے ذریعے نشر ہوتے ہیں، دیکھے جا سکتے تھے۔ جبکہ جیلوں میں ایل سی ڈی ٹی وی بھی نصب کیے جائیں گے۔ پنجاب کے وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار کے دفتر سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صوبے کی جیلوں میں دی جانے والی یہ سہولیات اس جامع پیکج کا حصہ ہے جس میں جیلوں میں بڑے پیمانے پر اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔ وزیر اعلیٰ ہاوس میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ پنجاب کی جیلوں میں قید تمام قیدیوں کو فوم کے گدے، کمبل اور تکیہ وغیرہ گھر سے لا کر استعمال کرنے کی اجازت بھی اب ہو گی۔ خیال رہے کہ اس سے پہلے قیدیوں کو گھر سے استعمال کی چیزیں لانے کی اجازت نہیں تھی۔ اسی طرح سردیوں میں قیدیوں کے لیے گرم پانی کی سہولت قیدیوں کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تاہم جیلوں میں ایسے گیزر فراہم کیے جائیں گے جو لکڑی یا کوئلے کے استعمال سے پانی گرم کرتے ہیں ان میں گیس یا بجلی استعمال نہیں ہوگی۔ اسی طرح اس اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ تمام بیرکوں اور سیلوں کو ایئر کولر، ایگزاسٹ فین اور ایل ای ڈی لائٹس بھی لگائی جائیں گی۔ اس سے پہلے جیلوں میں گرم روشنی کے بلب اور ٹیوب لائٹس زیر استعمال ہیں۔ اس اجلاس میں جیلوں کے نظم نسق کو مزید بہتر بنانے کے لیے پانچ ہزار کے قریب نئے وارڈنز کی بھرتی کے علاوہ جیلوں کے عملے کے لیے سروس سٹرکچر بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اجلاس میں جیلوں میں قائم ہسپتالوں اور ڈسپنسریز میں خالی آسامیوں پر ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کی بھرتیاں کرنے کے بھی احکامات دیے ہیں۔ یاد رہے کہ پنجاب کی تمام جیلوں میں حکومت ماہر نفسیات بھی بھرتی کر چکی ہے۔ جو قیدیوں کی ذہنی صحت سے متعلق کام کر رہے ہیں۔وزیراعلیٰ نے اجلاس میں قیدیوں پر تشدد اورغیر انسانی سلوک کے خاتمے کے لیے قابل عمل سفارشات مرتب کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیلوں کے اندر ویڈیو سرویلنس بڑھائی جائے تاکہ تشدد کے واقعات کی روک تھام ہو۔ وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ جیلوں میں لگے فون بوتھ میں یہ سہولت دی گئی ہے کہ کوئی قیدی اپنے گھر والوں یا وکیل سے کال پر بات کرتے ہوئے ایک بٹن دبا کر اپنے ساتھ ہونے والے سلوک سے متعلق الرٹ کر سکتا ہے۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس طریقے سے قیدیوں کی489 شکایات پر کارروائی عمل میں لائی گئی۔ اسی طرح جیلوں کی ویڈیو مانیٹرنگ سے خلاف ضابطہ عمل پر 705 انکوائریاں کی گئیں۔ اس اجلاس میں صوبائی وزرا قانون راجہ بشارت، فیاض الحسن چوہان، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، پرنسپل سیکریٹری وزیراعلیٰ، انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات، سپیشل مانیٹرنگ یونٹ کے سربراہ اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں