اسلام آ باد (آئی این پی ) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے نیب قوانین میں ترمیم پر کہا ہے کہ نیب کو اس کے اصل مقصد کی طرف لے کر جانے کی کوشش ہے، جتنی ہم اپنے آپ پر تنقید کرتے ہیں دنیا میں شاید ہی کوئی دوسرا کرتا ہو، ہم آج تک ایک قوم نہیں بن سکے، صوبوں اور وفاق میں تعاون کی کمی سے مسائل پیدا ہوتے ہیں، کرونا میں دیکھا جب تعاون بہتر ہو تو نتائج اچھے آتے ہیں۔ اسلام آباد میں قدرتی آفات سے متعلق سیمینار
سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ آپ کے پاس ادارے تو پہلے بھی تھے، صوبوں میں ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن تھی لیکن پھر نیب کو کیوں بنایا گیا، وہ اس لیے کہ یہ سارے ادارے تو حکومت کے ماتحت تھے۔ اسد عمر نے کہا کہ ایک ایسا ادارہ بھی ہونا چاہیئے تھا جو حکومت میں فیصلے کرنے والوں کے اوپر بھی نظر رکھے لیکن ان کو ہاوسنگ اتھارٹیز کے آپس کے جھگڑوں کے اندر ڈال دیا گیا۔ قوم کو مایوسی تھی کہ فیصلے چلتے ہی رہتے ہیں اور اسکا کوئی سرا ہی نہیں ملتا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ فیصلہ کیا گیا کہ نیب کو اس کو اسکے اصل مقصد کی جانب لایا جائے اور ایک ایسا ادارہ ہو جو حکومت اور سیاستدانوں کے اوپر نظر رکھ سکے۔ پاکستانیوں کی ایک عادت یہ ہے کہ ہم اپنے آپ پر تنقید کرتے ہیں اور جتنی ہم اپنے آپ پر تنقید کرتے ہیں دنیا میں شاید ہی کوئی دوسرا کرتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمیشہ یہ کہا جاتا ہے ہم آج تک ایک قوم نہیں بن سکے لیکن 8 اکتوبر کے زلزلے میں جس طرح قوم نے امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا اسکی مثال نہیں۔ وہاں پر کوئی یہ نہیں پوچھ رہا تھا کہ کس کا نقصان ہوا ہے، اگر یہ جذبہ ایک قوم کا نہیں تھا تو کیا تھا۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ ہمارے پی ڈی ایم (پاکستان ڈیزاسٹر منیجمنٹ ) زیادہ فعال نہیں اس لیے انہیں فعال کرنے کی ضرورت ہے، اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس میں ترمیم کی جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صوبوں اور وفاق میں تعاون کی کمی سے مسائل پیدا ہوتے ہیں، کرونا میں دیکھا جب تعاون بہتر ہو تو نتائج اچھے آتے ہیں۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ (این ڈی آر ایم ایف) میں بھی کچھ مسائل آ رہے تھے لیکن اب اس میں بھی بہتری آ رہی ہے، اس میں نئی لیڈر شپ رہی ہے اور نیا بورڈ بنا رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں