کوئٹہ(آئی این پی)بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض اراکین و اتحادیوں نے وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان کے خلاف دو روز بعد تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کا فیصلہ کر لیا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی کے ناراض اراکین صوبائی اسمبلی و وزرا اور اتحادیوں نے بلوچستان کے وزیراعلی کو آج شام تک مستعفی ہونے کی ڈیڈلائن دی تھی۔پریس کانفرنس کے دوران صوبائی وزیر اسد بلوچ نے کہا کہ وزیر اعلی کے بھیجے
گئے وفد سے ملاقات ہوئی انہیں نے جام کمال کے لیے مزید وقت مانگا تاہم ہم نے کہا کہ ہم جام کمال کو پہلے ہی تین سال کا وقت دے چکے ہیں اب مزید وقت نہیں دے سکتے۔ ناراض اراکین، اتحادیوں اور اپوزیشن کے نمبر پورے ہیں ہمارے پاس 38 سے 40 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہم خیالوں نے اپنے استعفے لکھ رکھے ہیں، بس اپنے ساتھیوں کا انتظار اگلے 24 گھنٹے تک کریں گے جس کے بعد استعفے جمع کر وا دیے جائیں گے۔بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ جام کمال خان کو تمام قانون سازوں کی حمایت حاصل ہے۔ ناراض اراکین کو اپنا احتجاج ختم کرنے اور حکومت میں شامل ہونے پر قائل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔اس سے قبل بلوچستان میں سیاسی
بحران شدت اختیار کرنے لگا، وزیراعلیٰ جام کمال سے ناراض ارکان نے بڑا فیصلہ کر لیا ہے، بلوچستان کابینہ سے 3 وزرا، دو مشیروں کا مستعفی ہونے فیصلہ کر لیا ہے۔وزرا اور مشیروں نے اپنے استعفیٰ ظہور بلیدی کو لکھ کر دے دئیے، وزرا اور مشیروں کے علاہ 4 پارلیمانی سیکرٹریزاستعفی جمع کرانے والوں میں شامل ہیں۔وزیر خزانہ ظہور بلیدی، سردار عبد الرحمان کھیتران اور اسد بلوچ استعفیٰ جمع کرانے والوں شامل ہیں، مشیروں میں اکبر آسکانی، محمد خان لہڑی، 4پارلیمانی سیکرٹریز بشری رند، رشید بلوچ، سکندر عمرانی، ماہ جبین شامل ہیں جبکہ کابینہ سے سردار صالح بھوتانی پہلے ہی مستعفی ہوچکے ہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان کا کہنا تھا کہ مذاکرات ہورہے ہیں معاملات ٹھیک ہوجائیں گے، نہیں چاہوں گا استعفوں کی سیاست کی طرف جایا جائے، میرے خلاف چوتھی، پانچویں مرتبہ اس قسم کی حرکت کی گئی، ہمارے بھائی ناراض ہیں ان کومنائیں گے اورواپس لائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں