ہمارے کیس بنانے ، چلانے اور سزا دلوانے کے پیچھے کونسا ایک کردار ہے؟ مریم نواز کی پھر لفظی گولہ باری

اسلام آباد (پی این آئی) مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ میرا اور نواز شریف کا کیس مکمل طور پر سیاسی نوعیت کا ہے ، ہمارے کیس بنانے ، چلانے اور سزا دلوانے کے پیچھے ایک کردار ہے جس کا ذکر شوکت عزیز کر چکے ہیں ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ایک کردار کے کہنے پر الیکشن سے قبل مجھے پانامہ کا بہانہ کرکے اور میرے والد کو اڈیالہ جیل میں ڈالا گیا جس کی اپیل کی سنائی اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہو رہی ہے ، اس سزا کے بعد میرے سامنے حقائق آئے جب اسلام آباد کے ایک حاضر سروس جج جسٹس شوکت عزیز نے آن ریکارڈ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انکشافات کئے اور سپریم جوڈیشل کونسل میں میں دستخط کے ساتھ اپنا بیان حلفی جمع کرایا ، جسٹس شوکت عزیز کے مطابق ایک کردار ان کے پاس آیا اور کہا کہ مریم اور نواز شریف کی الیکشن سے قبل ضمانت نہیں ہونی چاہئے اگر ایسا ہوتا ہے تو میری دو سال کی محنت بربادہو جائے گی ، الیکشن کے بعد ان کوسزا ہو جائے گی ۔ جسٹس شوکت عزیز نے پوچھا کہ آپ کو کیسے علم ہے کہ الیکشن کے بعد انہیں سز ا ہو گی ۔ مریم نواز نے کہا کہ یہ بات میں نے درخواست میں لکھی ہے کہ میرا اور نواز شریف کا کیس مکمل طور پر سیاسی نوعیت کا ہے ۔نائب صدر مسلم لیگ ن نے کہا کہ اس کردار نے اس بات کو یقینی بنایا کہ کوئی ایسا بینچ نہ بنچ نہ بنے جو سال 2018 کے الیکشن سے قبل نواز شریف اور مجھے ضمانت دے ، اس کردار نے ایک منتخب حکومت کو کمزور کر کے گرایا ، ایک منتخب وزیر اعظم کو پانامہ پانامہ کا واویلا کر کے جے آئی ٹی کے سامنے پیش کیا جسے ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر چلاتا ہے ۔پھر پانامہ کی بجائے اقامہ پر نکال کر ن لیگ کو کمزور کیا گیا، جوڑ توڑ کی گئی ، لیگی عہدیداروں پر مقدمات بنائے گئے ، ن لیگ چھوڑنے کیلئے دباو¿ ڈالا گیا، آزادانہ انتخاب لڑنے کا کہا گیا ، بات نہ ماننے پر انہیں سز ادی گئی ، انہیں ہروا دیا گیا یا مقدمات بنا دیے گئے ۔مریم نواز نے کہا کہ میں نے اپنی درخواست میں لکھا ہے کہ پانامہ بنچ کے ججز ہمارے خلاف درخواست گزار بنے ، نیب میں کسی کے خلاف کوئی ریفرنس آتا ہے تو چیئرمین نیب اس کو دیکھتاہے ، میٹنگ ہوتی ہے ، اس کو پرکھتا ہے ، مگر میاں صاحب کے کیس میں نیب نے ایسا کچھ نہیں کیا ،بغیر دیکھے ریفرنسز درج کر لئے گئے ، ہم پر مانیٹرنگ جج بیٹھ گیا، روزانہ کی بنیاد پر ہماری سماعت ہوئی اور ہم سزا بھگت رہے ہیں ، اس ایک کردار کی دو سال کی محنت عوام کے سامنے ہے ۔مریم نے کہا کہ میں نے کچھ اخبارات ، میڈیا رپورٹس کو پڑھا ہے ، میں سمجھتی ہوں کہ میڈیا پربہت پریشر ہے ، میری باتوں کو نہیں چلا سکتے ، کچھ لوگوں نے لکھا کہ شاید مریم نے کسی ادارے کے وقارپر حملہ کیا ہے ، میں واضح کر دوں کہ افواج پاکستان ، ایجنسیز کسی بھی متنازعہ کام سے بالا تر ہونی چاہئیں ،فرد واحد ک حرکات کو ادارے کا نام نہیں دینا چاہئے ، ادارہ ملک کا ہوتا ہے ، کسی فرد واحدکا نہیں ہے ، فرد واحد ادارے کے پیچھے چھپنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اس کے پاس اپنے اعمال کا جواب نہیں دیتا۔مریم نے کہا کہ ایک فرد ہائیکورٹ کے جج کے گھر جا کر بینچ بنانے کا کہتاہے تو کیا وہ ادارے کے وقار میں اضافہ کرتا ہے ؟، وہ منتخب وزیر اعظم کو سازش کے تحت اقامہ پر نکالنے کی کوشش کرتا ہے ، منتخب حکومت کو کمزور کرنے کی کوشش کرتا ہے ،بنچ بنواتا اور تڑواتا ہے ، غیر قانونی کام کیلئے ججز کو مجبور کرتاہے تو کیا ادارے کے وقار کو بڑھاتا ہے ؟۔فرد واحد کو ایک ادارے ، ملک اور آئین نے جو عہدہ دیا ہے وہ اس کو غلط استعمال کرتا ہے ، آئینی ، قانونی اختیارات سے تجاوز کرتا ہے اور ذاتی مفاد کیلئے کرتا ہے تو پورے ادارے پر انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں ، کیا وہ ادارے کے وقار میں اضافہ کرتا ہے ۔مریم نواز نے مزید کہا کہ ترقی کرتے پاکستان کو ذاتی مفاد کیلئے اندھیروں میں دھکیل دیتے ہیں ، افواج پاکستان ملک کی طاقت ہے ، ہماری طاقت ہے ، قوم کی طاقت ہے ، اس طاقت کو فرد واحد اپنی ذات کیلئے استعمال کرتا ہے تو ادارے کی کون سی خدمت کرتا ہے ، یہ میری ذاتی پٹیشن نہیں ہے نہ میری ذات کا مقدمہ ہے ، یہ عدالت کا بھی مقدمہ ہے جس کو ایسے ہتھکنڈوں سے داغدار کیا جاتا ہے ، ثاقب نثار صاحب کو بھی مجبور کرکے استعمال کیا گیا ، ان کے فیصلوں نے عدلیہ کے وقار کو پامال کیا ، ان کے فیصلوں میں نواز شریف سے ذاتی رنجش کی بو آنے لگی ، جو بھی مقدمہ ہوتا تھا اس میں سزانواز شریف کو ہوتی تھی ، انہیں نہ صرف نااہل کیا بلکہ پارٹی صدارت سے ہٹا دیا ، آج ثاقب نثار صاحب خوشی غمی میں نہیںجا سکتے ، کیوں کہ لوگ ان سے سوال کرتے ہیں۔جس ملک میں آئین و قانون پر بھی کوئی پریشر ہو اس میں وہی حال ہوتا ہے جو اس ملک کا اس وقت ہے ۔پنڈورا لیکس پر مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے کہاکہ پنڈورا پیپرز سمیت جو سکینڈل سامنے آئے ہیں ان پر جے آئی ٹیز کہاں ہے ، درخواست گزاروں کو قوم ڈھونڈ رہی ہے جو پانامہ پیپرز کو لے کر عدالت گیا تھا، قوم جسٹس کھوسہ کو بھی ڈھونڈ رہی ہے جنہوں نے عمران خان کو کہا کہ درخواست میرے پاس لائیں ہم سنتے ہیں ۔ کہاں ہے جے آئی ٹی جس کو ریٹائرڈ بریگیڈیئر چلاتا تھا ، مجھ سے جے آئی ٹی میں ریٹائرڈ بریگیڈیئر نے سوالات کئے تھے جن کے پیچھے فرد واحد تھا۔ آج وزیر اعظم کہتا ہے کہ میں غیر ملکی تحفوں کا حساب نہیں دے سکتا کہ غیر ملکی سربراہ ناراض ہوتے ہیں ، ہم نے بھی ایسی ہی سینکڑوں پیشیاں بھگتی ہیں ،پنڈورا کی تحقیقات ایک انسپکشن کمیشن کرے گا ، عمران خان یہ کہتے تھے کہ نواز شریف امپائر کو ساتھ ملا کر کھیلتا ہے ، قوم پر واضح کر دیا کہ عمران خان نے امپائر کو ساتھ ملا کر منتخب حکومت کو گرایا ، سازش کی ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں