پشاور(آن لائن)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ خود کرپشن میں ملوث حکومت کا پنڈورا پیپرز کی تحقیقات کا اعلان کرنا مضحکہ خیز ہے۔ ووٹ چوری کرکے پاکستان پر مسلط سلیکٹڈ وزیر اعظم کا احتساب بھی سلیکٹڈ ہے۔ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے سلیکٹڈ وزیراعظم تحقیقات کا شوشہ چھوڑ رہے ہیں۔ اے این پی سربراہ اسفندیار ولی خان نے حالیہ پنڈورا لیکس پر ردعمل دکھاتے ہوئے کہا کہ
ہے کہ دوسروں پر کرپشن کے بہتان لگانے والے لیکس میں نام آنے پر خاموش ہیں۔ لیکس میں حکومتی اراکین کے ناموں نے حکومت کے اخلاقی جواز بارے سوالات کھڑے کر دئیے ہیں۔ پنڈورا پیپرز پر حکومت کی جانب سے تحقیقات کا اعلان کرنا اپنے ساتھیوں کو بچانے کی ایک بھونڈی کوشش کے سوا کچھ نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ عمران خان کی پارٹی چوروں، لٹیروں اور کرپٹ چہروں کا ٹولہ ہے۔ اس سے پہلے پانامہ لیکس اور آف شور لیکس میں بھی سب سے زیادہ پی ٹی آئی اور انکے اتحادی اراکین ہی کے نام تھے ، وہ آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔ تحقیقات کے نام پر صرف زبانی جمع خرچ سے عوام کو بیوقوف نہیں بنایا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ اے این پی پاکستان کی واحد سیاسی جماعت ہے جس کا کسی ایک
بھی ذمہ دار یا کارکن کا نام کسی لیکس میں نہیں آیا۔ ملائیشیا اور دوبئی میں جائیدادوں کو بنیاد بنا کر سب سے زیادہ میڈیا ٹرائل اے این پی ہی کا کیا گیا۔ ان جائیدادوں کو ثابت کرنا تو دور آج تک اے این پی کے کسی ایک کارکن پر ایک آنے کی کرپشن بھی ثابت نہیں کی جا سکی۔ عوامی نیشنل پارٹی آج بھی میدان میں کھڑی ہے اور احتساب کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنڈورا پیپرز انکشافات کی قابل اعتماد، شفاف اور جامع تحقیقات ہونی چاہیئے۔ اے این پی مطالبہ کرتی ہے کہ پنڈوراپیپرز کی تحقیقات کیلئے ایک مکمل طور پر با اختیار کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے جو متعین وقت کے اندر تحقیقات مکمل کرے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے عمران خان کا احتساب انتقام بن چکا ہے۔ نیب تحریک انصاف کی چھتری تلے آنے والوں کو فرشتہ جبکہ دیگر کو گناہنگار قرار دے دیتی ہے۔ علیمہ باجی، جہانگیر ترین، خسرو بختیار سمیت دیگر حکومتی اراکین کو این آر او دینا لاجواب
احتساب کی مثالیں ہیں۔ قانون سے کوئی بالاتر نہیں لیکن پاکستان میں الٹی گنگا بہہ رہی ہے، یہاں امیر اور غریب کے لئے قانون کے الگ الگ معیار ہیں۔ اے این پی بلاتفریق احتساب کی حمایت کرتی ہے۔ پنڈورا پیپرز میں شامل تمام سیاستدانوں، سابق فوجی افسران اور ان کے اہل خانہ سمیت دیگر تمام افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور ان سے ایک ایک آنے کا حساب لیا جائے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ حکومت عام عوام کو ریلیف پہنچانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔مہنگائی کی شرح 9 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ اس سے بڑھ کر کیا کرپشن ہوگی کہ حکومتی نے مالیاتی اداروں سے ایسے معاہدے کئے ہیں جسکا سارا زور عوام سے نکالا جارہا ہے۔ چند پہلے عوام پر پٹرول بم گرایا گیا جبکہ آج بجلی مہنگی کر کے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا گیاہے۔ حکومت کو دیگر معاملات کے ساتھ ساتھ مہنگائی اور بے روزگاری کو قابو کرنے کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے اور ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانا ہوگا
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں