کالے دھن کا پنڈورا باکس کھل گیا،کئی نامور پاکستانی وغیرملکی شخصیات کی آف شور کمپنیاںسامنے آگئیں

اسلام آباد(آن لائن)کالے دھن کا پنڈورا باکس کھل گیا،پنڈورا پیپرز میںکئی نامور غیرملکی شخصیات کیساتھ آف شور کمپنیاں بنانے والوں میں وفاقی وزراء ،سیاستدان ، ریٹائرڈ فوجی اور میڈیا مالکان سمیت سینکڑوں پاکستانی بھی شامل ہیںجبکہ وزیراعظم عمران خان نے پینڈورا لیکس میں شامل افراد کے خلاف تحقیقات کا اعلان کردیا ۔تفصیلات کے مطابق عالمی دنیا میں ہلچل مچانے والے پانامہ پیپرز کی طرز پر ایک اور عالمی سکینڈل پنڈورا پیپرز کی تفصیلات جاری کردی گئی ہیں

،یہ تفصیلات آئی سی آئی جے نے گیارہ اعشاریہ 9ملین دستاویزات شائع کرکے جاری کی ہیں۔ اس عالمی تحقیقات میں 117 ممالک کے 600 صحافیوں، 150میڈیا تنظیموں نے حصہ لیا۔تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس(آئی سی آئی جے)نے پنڈورا پیپرز جاری کردیے ہیں ۔پنڈورا پیپرز میں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین، وفاقی وزیر برائے صنعت خسرو بختیار، وفاقی وزیر آبی وسائل و مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الہی، پنجاب کے سینئر وزیر عبدالعلیم خان، سابق وفاقی وزیر و سینیٹر فیصل واوڈا کے نام شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سندھ کے سابق صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن، سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے

صاحبزادے علی ڈار، امریکہ میں سابق پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی، ایگزیکٹ اور بول نیوز کے مالک شعیب شیخ کے نام بھی پنڈورا پیپرز میں شامل ہیں۔سابق گورنر پنجاب جنرل (ر)خالد مقبول کے داماد احسن لطیف، پرویز مشرف کے سابق ملٹری سیکریٹری لیفٹیننٹ جنرل (ر)شفاعت اللہ شاہ، آئی ایس آئی کے سابق سربراہ میجر جنرل (ر)نصرت نعیم، لیفٹننٹ کرنل اور سابق وزیر راجہ نادر پرویز، وزیر اعظم کے سابق معاون خصوصی برائے خزانہ و ریونیو وقار مسعود کے صاحبزادے کا نام بھی پنڈورا پیپرز میں شامل ہے۔جنرل (ر)افضل مظفر کے صاحبزادے حسن مظفر، لیفٹیننٹ جنرل (ر)تنویر طاہر کی اہلیہ زہرہ تنویر، لیفٹیننٹ جنرل (ر)علی قلی خان کی بہن شہناز سجاد، سابق ایئر مارشل عباس خٹک کے صاحبزادے عمر اور احد خٹک کے نام بھی پنڈورا پیپرز میں شامل ہیں۔پنڈورا پیپرز میں معروف تاجر بشیر داد، امپیریل شوگر ملز کے مالک نوید مغیث شیخ، نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر عارف عثمانی، معروف تاجر عارف شفیع، ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی اورمعروف تاجر آصف حفیظ کے نام بھی شامل ہیں۔ سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر،روس کے صدر ولادی میر پیوٹن،اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ،یوکرین ، کینیا،چیک ری پبلک اور لبنان کے وزائے اعظم اور آذربائیجان کے صدر کے نام بھی شامل ہیں۔عمر چیمہ کے مطابق سابق وفاقی وزیر برائے آبی وسائل اور سینیٹر فیصل واوڈا کا نام بھی آف شور کمپنی رکھنے والوں میں شامل ہے۔ صحافی نے جب اس سلسلے میں موقف لینے کیلئے فیصل واوڈا سے رابطہ کیا تو انہوں نے انتہائی تحقیر آمیز انداز میں انتہائی نازیبا الفاظ استعمال کیے اور عمر چیمہ کے بارے میں ذاتی نوعیت کی گفتگو کی۔ فیصل واوڈا نے اپنی آف شور کمپنی کے حوالے سے سوالنامے کا جواب نہیں دیا۔عمر چیمہ کے مطابق انہوں نے موقف لینے کیلئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین سے بھی رابطہ کیا تاہم انہوں نے بھی اس بارے میں کوئی جواب نہیں دیا۔عمر چیمہ نے کہا کہ جنگ، جیو گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان کی بھی آف شور کمپنی ہے۔ اس سلسلے میں ہم نے ان سے رابطہ کیا اور کہا کہ اگر ہم آپ کا نام نہیں دیں گے تو اخلاقی طور پر ہمارے لیے یہ مناسب نہیں ہے کہ باقی لوگوں کے بارے میں بات کریں۔عمر چیمہ کے مطابق میر شکیل الرحمان نے انہیں بتایا کہ ان کی ایک آف شور کمپنی تھی جو انہوں نے ڈکلیئر کی ہوئی تھی اور وہ 2018 میں بند ہوگئی تھی اس لیے انہیں وضاحت دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن اس کے باوجود انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ان کا نام بھی دیا جانا چاہیے۔دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت پینڈورا لیکس میں شامل تمام افراد کی تحقیقات کرے گی۔اگر اس دوران کوئی غیر قانونی پریکٹس پائی گئی تو ان کے خلاف قانون کے مطابق ایکشن لیا جائے گا۔ہم پینڈورا لیکس کو خوش آمدید کہتے ہیں،اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کے مطابق سات ٹریلین کی رقم آف شور کمپنیوں میں لگائی گئی ہے۔ میں نے اپنی بیس سال جدوجہد کے دوران جانا ہے کہ ملک غریب نہیں ہوتے مگر کرپشن کی وجہ سے غریب ہوتے ہیں کیونکہ کرپش کی وجہ سے رقم لوگوں پر خرچ نہیں ہوتی۔جیسے ایسٹ انڈیا کمپنی نے برصغیر کی دولت کو لوٹا ایسے ہی حکمرانی کرنے والے لوگ ملکوں کو لوٹ رہے ہیں۔بدقسمتی سے بڑے ممالک اس پریکٹس کو روکنا نہیں چاہتے۔میری دنیا سے اپیل ہے کہ اس چیز سے ایسا ہی نپٹا جائے جیسا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے نپٹا جارہا ہے۔پنڈورا پیپرز میں مجموعی طور پر 200 سے زائد ممالک کی 29 ہزار سے زائد آف شور کمپنیوں کی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ پنڈورا پیپرز میں 700 سے زائد پاکستانیوں کے نام بھی شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ پنڈورا پیپرز میں 45 ممالک کے 130 سے زائد ارب پتی افراد کا پردہ فاش کیا گیا ہے۔ آئی سی آئی جے نے دو سال کی کڑی محنت کے بعد پنڈورا پیپرز تیار کیے ہیں۔ اس سکینڈل کی تیاری میں 117 ملکوں کے 150 میڈیا اداروں سے وابستہ 600 سے زائد صحافیوں نے حصہ لیا۔ یہ انسانی تاریخ کی اب تک کی سب سے بڑی صحافتی تحقیق ہے جو ایک کروڑ 19 لاکھ خفیہ دستاویزت پر مشتمل ہے۔واضح رہے کہ صحافیوں کی اسی تنظیم نے 2016 میں پاناما پیپرز جاری کیے تھے جس میں 444 پاکستانیوں کے نام شامل تھے۔ انہی کی وجہ سے پاکستان کے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔ #/s#

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں