لاہور (پی این آئی) انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) نے پنڈورا پیپرز جاری کردیے ہیں جن میں 700 پاکستانیوں کے نام شامل ہیں۔ آف شور کمپنیاں رکھنے والے پاکستانیوں میں موجودہ اور سابق وزرا، سابق فوجی جرنیل ، کاروباری شخصیات اور ان کے رشتہ دار شامل ہیں۔
پنڈورا پیپرز میں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین، وفاقی وزیر برائے صنعت خسرو بختیار، وفاقی وزیر آبی وسائل و مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الہٰی، پنجاب کے سینئر وزیر عبدالعلیم خان، سابق وفاقی وزیر و سینیٹر فیصل واوڈا کے نام شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سندھ کے سابق صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن، سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے صاحبزادے علی ڈار، امریکہ میں سابق پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی، ایگزیکٹ اور بول نیوز کے مالک شعیب شیخ کے نام بھی پنڈورا پیپرز میں شامل ہیں۔سابق گورنر پنجاب جنرل (ر)خالد مقبول کے داماد احسن لطیف، پرویز مشرف کے سابق ملٹری سیکریٹری لیفٹیننٹ جنرل (ر) شفاعت اللہ شاہ، آئی ایس آئی کے سابق سربراہ میجر جنرل (ر) نصرت نعیم، لیفٹننٹ کرنل اور سابق وزیر راجہ نادر پرویز، وزیر اعظم کے سابق معاون خصوصی برائے خزانہ و ریونیو وقار مسعود کے صاحبزادے کا نام بھی پنڈورا پیپرز میں شامل ہے۔جنرل (ر) افضل مظفر کے صاحبزادے حسن مظفر، لیفٹیننٹ جنرل (ر) تنویر طاہر کی اہلیہ زہرہ تنویر، لیفٹیننٹ جنرل (ر) علی قلی خان کی بہن شہناز سجاد، سابق ایئر مارشل عباس خٹک کے صاحبزادے عمر اور احد خٹک کے نام بھی پنڈورا پیپرز میں شامل ہیں۔پنڈورا پیپرز میں معروف تاجر بشیر داؤد، امپیریل شوگر ملز کے مالک نوید مغیث شیخ، نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر عارف عثمانی، معروف تاجر عارف شفیع، ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی اورمعروف تاجر آصف حفیظ کے نام بھی شامل ہیں۔خیال رہے کہ پنڈورا پیپرز میں مجموعی طور پر 200 سے زائد ممالک کی 29 ہزار سے زائد آف شور کمپنیوں کی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ پنڈورا پیپرز میں 700 سے زائد پاکستانیوں کے نام بھی شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ پنڈورا پیپرز میں 45 ممالک کے 130 سے زائد ارب پتی افراد کا پردہ فاش کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ آئی سی آئی جے نے دو سال کی کڑی محنت کے بعد پنڈورا پیپرز تیار کیے ہیں۔ اس سکینڈل کی تیاری میں 117 ملکوں کے 150 میڈیا اداروں سے وابستہ 600 سے زائد صحافیوں نے حصہ لیا۔ یہ انسانی تاریخ کی اب تک کی سب سے بڑی صحافتی تحقیق ہے جو ایک کروڑ 19 لاکھ خفیہ دستاویزت پر مشتمل ہے۔صحافیوں کی اسی تنظیم نے 2016 میں پاناما پیپرز جاری کیے تھے جس میں 444 پاکستانیوں کے نام شامل تھے۔ انہی کی وجہ سے پاکستان کے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں