اسلام آباد(آئی ا ین پی ) وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کی مشترکہ کوششوں سے سائنس و ٹیکنالوجی کی ایپلیکیشنز کو معاشی ترقی اور شہریوں کے مسائل کے خاتمہ کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے، پاکستان ٹیکنالوجی کے شعبہ میں چین کی مہارتوں سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کر سکتا ہے جبکہ و فاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے کہا ہے کہ آئی ٹی پاکستان کا مستقبل ہے،گزشتہ ایک دو سال کے
دوران پاکستان نے اس شعبہ میں نمایاں ترقی کی ہے، پاکستان کی سافٹ ویئر کی برآمدات میں 47 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس سیکٹر کو مزید ترقی دی جائے گی اور چین کے تکنیکی تعاون سے اس کو وسعت دی جائے گی ۔ گوادر پرو کے مطابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اسد عمر کی زیر صدارت سی پیک کی 10 ویں جے سی سی کے تحت سائنس و ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کوآپریشن کے حوالے سے حال ہی میں قائم ورکنگ گروپ کا اجلاس منعقد ہوا ۔ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر نے چار منصوبوں کے لیے ایکشن پلان کی ہدایت کی چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک ) کے تحت چین پاکستان جوائنٹ ریسرچ سینٹر آن ارتھ سائنس سمیت چار میگا پراجیکٹس پر عملدرآمد کیلئے 30 دن میں ایکشن پلان تیار کریں۔ان میں چین پاکستان جوائنٹ ریسرچ سنٹر آن ارتھ سائنس، سمندری تحقیق کیلئے بحری جہاز کی خریداری، انسٹی ٹیوٹ آف سمارٹ سیمی کنڈیکٹر کے قیام اور سیلیکون سولرز سیل کے قیام کے ساتھ ساتھ 500 میگاواٹ سالانہ کے پی وی پینل فیبریکیشن شامل ہیں ۔ یہ منصوبے دسویں جے سی سی کے اجلاس میں سی پیک کا حصہ بنائے گئے ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق اس موقع پر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا کہ دونوں ممالک کی مشترکہ کوششوں سے سائنس و ٹیکنالوجی کی ایپلیکیشنز کو معاشی ترقی اور شہریوں کے مسائل کے خاتمہ کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ایک جامع پلان اور حکمت عملی کی ضرورت ہے تاکہ مانیٹرنگ کے متواتر اور موثر سسٹم کو یقینی بنایا جا سکے جس سے پاکستان ٹیکنالوجی کے شعبہ میں چین کی مہارتوں سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کر سکتا ہے۔ منعقدہ ایک اور اجلاس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ کے حوالے سے نو تشکیل شدہ جوائنٹ ورکنگ گروپ جسے 10 ویں جے سی سی کے دوران منظور کیا گیا تھا پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ شرکا ء نے براڈبینڈ کنیکٹویٹی، ٹیکنالوجی/آئی ٹی پارکس، سائبر سیکورٹی، سافٹ اور ہارڈویئرز کی تیاری پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ فاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے کہا کہ آئی ٹی پاکستان کا مستقبل ہے اور گزشتہ ایک دو سال کے دوران اس شعبہ میں پاکستان نے نمایاں ترقی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سافٹ ویئر کی برآمدات میں 47 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس سیکٹر کو مزید ترقی دی جائے گی اور چین کے تکنیکی تعاون سے اس کو وسعت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کیلئے نئے ٹیکنیکل تعاون کے پروگرامز شروع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان آئی ٹی کی صنعت کی بڑھتی ہوئی پیشہ وارانہ ضروریات کو پورا کر سکے ۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اسد عمر نے وزارت آئی ٹی کو ہدایت کی کہ مندرجہ بالا منصوبوں پر کانسیپٹ نوٹ تیار کر کے 30 دن کے اندر اندر جمع کرایا جائے تاکہ آئندہ جوائنٹ گروپ کے اجلاس میں اس حوالے سے تزویراتی اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزارت آئی ٹی کے کردار کو لازمی سراہنا چاہئے کیونکہ وزارت بین الاقوامی معیارات کے مطابق ملک میں ٹیکنالوجی کے شعبہ کی ترقی کے اقدامات کر رہی ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں