اسلام آباد (پی این آئی) مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق گورنر سندھ زبیر عمر کا کہنا ہے کہ ان سے منسوب مبینہ نازیبا ویڈیو کے بارے میں انہیں اپنی بیٹی سے پتہ چلا، اس ویڈیو کا سب سے زیادہ اثر ان کی اہلیہ پر ہوا ہے۔اینکر پرسن منصور علی خان سے گفتگو کرتے ہوئے زبیر عمر نے کہا کہ ان فیملی نے بڑے بڑے سیٹ بیک دیکھے ہیں۔
ان کے والد کو صرف 48 برس کی عمر میں ریٹائر کردیا گیا اور وہ سڑک پر آگئے، پھر ان کے والد کو جیل میں بھی ڈالا گیا۔ فیملی پر اور بھی بہت سی مشکلات آئیں لیکن ویڈیو لیک اب تک کا سب سے بڑا سیٹ بیک تھا۔ عزت بنانے میں بہت عرصہ لگ جاتا ہے لیکن اگر وہ ایک ہی سیکنڈ میں خراب ہوجائے تو جھٹکا تو لگتا ہے۔ اس ویڈیو کا فیملی کے دیگر ارکان کے علاوہ ان کی بیوی پر سب سے زیادہ اثر ہوا، ہم اس سے ریکور ہو رہے ہیں۔اس سوال پر کہ انہیں اس ویڈیو کے بارے میں کس طرح پتہ چلا؟ زبیر عمر نے کہا کہ جس وقت ویڈیو سامنے آئی اس وقت وہ جیو نیوز پر شہزاد اقبال کے ساتھ پروگرام کر رہے تھے۔ اس دوران ان کا موبائل بار بار بج رہا تھا۔ جب انہوں نے پروگرام کے بعد فون دیکھا تو دوسری طرف ان کی بیٹی تھی جو مسلسل رو رہی تھی۔ ’میری بیٹی بہت برے طریقے سے رو رہی تھی، مجھے سمجھ بھی نہیں آیا کہ وہ میسج کیا دے رہی ہے، صرف یہی سمجھ آیا کہ کوئی ویڈیو ہے۔‘زبیر عمر نے کہا وہ ببانگِ دہل کہتے ہیں کہ یہ ایک جھوٹی اور ایڈٹ شدہ ویڈیو ہے، ایک فیک ویڈیو پر ان کا چہرہ لگا دیا گیا، آج ان کی تصویر لگی ہے کل کسی اور کی بھی لگ سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں بہت سے لوگوں کا تشخص برباد کرنے کی کوشش کی گئی ہے، یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ کس نے اور کیوں کیا ہے؟ کیا سیاسی سٹیج پر یہی طریقہ رہ گیا تھا؟
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں