اسلام آباد(پی این آئی) پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے حکومت کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے کچھ گرپوں کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے اور اگر وہ ہتھیار ڈال دیں تو انھیں معاف کیا جا سکتا ہے۔
عالمی نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’اصل میں پاکستانی طالبان کے کچھ گروپس امن اور مفاہمت کے لیے پاکستان کے ساتھ بات کرنا چاہتے ہیں اور ہم بھی کچھ گرپوں کے ساتھ بات کر رہے ہیں۔‘وزیر اعظم نے کہا کہ ٹی ٹی پی کئی گروپوں کا مجموعہ ہے اور کچھ سے بات چیت جاری ہے۔‘جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا افغان طالبان ان مذاکرات میں مدد کر رہے ہیں تو وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ چونکہ مذاکرات افغانستان میں ہورہے ہیں اس لیے آپ کہہ سکتے ہیں کہ طالبان کی مدد سے ہورہے ہیں۔یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمد قریشی کی جانب سے تحریک طالبان پاکستان کو مشروط معافی دیے جانے کے بیان کے جواب میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا کہنا ہے کہ ’معافی غلطی پر مانگی جاتی ہے اور ہم نے کبھی دشمن سے معافی نہیں مانگی۔‘اس سوال پر کہ کیا یہ بات چیت ان کے ہتھیار ڈالنے پر ہو رہی ہے عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ ’مفاہمتی عمل‘ کے بارے میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہتھیار ڈالنے کی صورت میں ’ہم انھیں معاف کر دیں گے اور وہ عام شہری بن جائیں گے۔‘انھوں نے کہا کہ وہ ’معاملات کے عسکری حل کے حق میں نہیں‘ ہیں اور کسی قسم کے معاہدے کے لیے پرامید ہیں تاہم یہ ممکن ہے کہ پاکستانی طالبان سے بات چیت ’نتیجہ خیز ثابت نہ ہو لیکن ہم بات کر رہے ہیں۔‘قبل ازیں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک اخباری انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر تحریک طالبان کے شدت پسند اپنی کارروائیاں چھوڑ دیں اور ہتھیار ڈال دیں تو حکومت انھیں معاف کر سکتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں