اسلام آباد(آئی این پی) ہائی کورٹ نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی ضمانت کی درخواستیں خارج کردیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت خارج کردیں، ملزم ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی نے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواستیں دائر کر رکھیں تھیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والد ذاکر
جعفر اور والدہ عصمت ذاکر کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت کی تھی اور عدالت نے گزشتہ ہفتے فریقین کے وکلا کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا، عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق نے محفوظ فیصلہ سنایا۔عدالت کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بادی النظر میں ظاہر جعفر کے والدین اعانت جرم کے مرتکب ہوئے ہیں، والدین جانتے تھے ظاہر جعفر نے لڑکی کو یرغمال بنا رکھا ہے، معلومات ہونے کے باوجود والدین نے پولیس کو اطلاع نہیں دی، چوکیدار واضح کہہ چکا اس نے ذاکر جعفر کو اطلاع دی تھی، جرم میں اعانت کیلئے ڈائریکٹ معاونت کے شواہد ہونا بطور اصول ہر جگہ لاگو نہیں ہو سکتا، اعانت جرم اِن ڈائریکٹ بھی ہو سکتی ہے جس کیلئے واقعاتی شواہد کافی ہیں۔فیصلے میں تحریر ہے کہ
بلیک لا ڈکشنری کیمطابق اپنا فرض ادا نہ کرنا بھی اعانت جرم ہے، ظاہر جعفر نے بیان میں کہا اس نے والد کو قتل سے پہلے آگاہ کیا تھا، ظاہر جعفر کا بیان قابل قبول ہے یا نہیں فیصلہ ٹرائل کورٹ نے کرنا ہے، چوکیدار کی اطلاع کے بعد ذاکر جعفر نے تھیراپی ورکس کے مالک کو آگاہ کیا، تھیراپی ورکس کو اطلاع ملنے کے بعد بھی پولیس کو اطلاع دینے کی کوشش نہیں کی گئی۔ تفصیلی فیصلے میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کا بھی حوالہ دیا گیا اور کہا گیا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی اعانت قتل بھی قتل کرنے جیسا ہی سنگین جرم ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں