اسلام آباد (آئی این پی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے بچوں کو جسمانی سزا کی ممانعت کیلئے قانون وضع کرنے کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا،بل کے مطابق بچوں کو سزا دینا جرم ہو گااور سزا دینے والے پر جرمانہ عائد کرتے ہوئے اسے ملازمت سے برطرف کیا جا سکے گا۔ منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس کمیٹی چیئرمین سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔
اجلاس میں بچوں کو جسمانی سزا کی ممانعت کیلئے قانون وضع کرنے کا بل (اسلام آباد دارالخلافہ جسمانی سزا کی ممانعت بل 2021)پیش کیا گیا۔یہ پرائیویٹ ممبر بل سینیٹ کے 27ستمبر کے اجلاس میں سینیٹر سعدیہ عباسی اور سینیٹر ولید اقبال نے متعارف کروایا تھا،جسے چیئرمین نے مزید غور کیلئے کمیٹی کے سپرد کر دیا تھا، کمیٹی نے بل پر تفصیلی غور و خوض کیااور اور بل کی بعض شقوں میں معمولی ترامیم کے ساتھ اسے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔ کمیٹی کی طرف سے منظور کردہ بل کے مطابق بچوں پر جسمانی سزا کی مکمل ممانعت ہو گی، کوئی شخص، تعلیمی ادارہ ،پرائیویٹ یا سرکاری، دینی مدرسہ، بحالی مراکز،بچوں کی حفاظت کرنے والے سرکاری یا غیر سرکاری اداروں سمیت کام کی جگہ پر بھی بچوں کو جسمانی سزا
نہیں دے سکے گا،بل کے مطابق بچوں کو جسمانی سزا دینے والے چائلڈ کیئر سینٹرز، تعلیمی اداروں اور کام کی جگہ کے ذمہ دارقابل سزا ہوں گے اور ان پر نہ صرف جرمانے کئے جائیں گے بلکہ انہیں عہدے سے برخاست بھی کیا جائے گا۔ بل کا مقصد اقوام متحدہ کے کنونشن برائے چائلڈ رائٹس 1989کے مطابق امور کو سرانجام دینا ہے، پاکستان کی طرف سے اقوام متحدہ کے اس کنونشن کی توثیق کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ بچوں پر جسمانی سزا پر پابندی عائد کرتے ہوئے اسے قابل سزا جرم ہونا چاہیے۔(اح+آچ)
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں