لندن (آئی این پی ) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان میں جو عدم استحکام سابقہ کرپٹ حکمرانوں کی وجہ سے ہے،تاشقند میں اشرف غنی نے پاکستان پر بے جا الزامات لگائے، پاکستان کو صورتحال کی خرابی کا ذمہ دار قرار دے دیا،بیس سال کی حمایت اور 2کھرب ڈالر سے زیادہ سرمائے کا استعمال، سب بے سود ثابت ہوا،ہم نے افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے حقائق کو دنیا کے سامنے رکھا،افغانستان کے منجمد اثاثوں کو کھولا جائے ،افغان لوگوں کی رقم کو افغان شہریوں پر خرچ کیا جائے، دو سال سے مقبوضہ کشمیر کے نہتے عوام بدترین بھارتی محاصرے کا سامنا کر رہے ہیں ،سید علی گیلانی کے جسد
خاکی کی بے حرمتی کی گئی ،ان کے جسد خاکی کو زبردستی اہل خانہ سے چھینا گیا ان کی نماز جنازہ کی اجازت نہیں دی گئی۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ”پاکستان ہاؤس لندن” میں برطانوی پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا میں ابھی نیویارک میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے چھہترویں اجلاس میں شرکت کے بعد یہاں پہنچا ہوں،افغانستان کی صورتحال پر میرا، 31 وزرائے خارجہ کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ ہوا،میں نے 7 وزرائے خارجہ کا اسلام آباد میں خیر مقدم کیا،میں ممبران برطانوی پارلیمنٹ سے کہوں گا کہ وہ افغانستان کے مسئلے کو پارلیمنٹ میں ضرور اجاگر کریں،افغانستان میں جو عدم استحکام آپ کو نظر آ رہا ہے وہ سابقہ کرپٹ حکمرانوں کی وجہ سے ہے،افغانستان کے چونتیس صوبے ہیں مگر طالبان کو کسی مزاحمت کا سامنا نہ کرنا پڑا،تاشقند میں
اشرف غنی نے پاکستان پر بے جا الزامات لگائے اور پاکستان کو صورتحال کی خرابی کا ذمہ دار قرار دے دیا،ضرورت حقیقی تجزیے کا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا بیس سال کی حمایت اور 2کھرب ڈالر سے زیادہ سرمائے کا استعمال، سب بے سود ثابت ہوا،میری رائے میں افغان، جنگ و جدل سے تھک چکے ہیں وہ امن کے متلاشی ہیں،میری اسلام آباد میں 31 کے قریب افغان رہنماؤں سے ملاقات ہوئی جن کا تعلق شمالی اتحاد سے تھا وہ پشتون نہیں تھے ،انہوں نے کہا کہ ہماری ناکامی کی ذمہ دار اشرف غنی کی حکومت ہے،9/11 کے بعد ہم سے تقاضا کیا گیا اور ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحادی بنے،ہمارے 80 ہزار لوگ شہید ہوئے اور ہمیں 150 ارب ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان اٹھانا پڑا،پاکستان کے خلاف افغانستان کی سرزمین کو استعمال کیا گیا ،الزام تراشی بہت ہو چکی – الزام تراشی کسی کے حق میں نہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا ہم نے افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے حقائق کو دنیا کے سامنے رکھا،مغرب آج کیا کہہ رہا ہے؟ برطانیہ کہہ رہا ہے کہ ہم افغانستان میں اجتماعیت کی حامل حکومت دیکھنا چاہتے ہیں اور ہم بھی یہی کہتے ہیں ،برطانیہ کا مطالبہ ہے کہ افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو اور عمران خان بھی یہی کہہ رہے ہیں ،میں نے سیکرٹری بلنکن کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ ہمارے مقاصد ایک ہیں ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ انہیں عملی جامہ کیسے پہنایا جائے ،ہم عالمی برادری سے کہتے ہیں کہ افغانستان کو تنہا نہ چھوڑا جائے،افغانستان میں ایک انسانی بحران جنم لے رہا ہے اگر اس کا فوری تدارک نہ کیا گیا تو مہاجرین کی یلغار کا سامنا کرنا پڑے گا ،یہ مہاجرین ترکی کے راستے یا دوسرے راستوں سے یورپ جانے کو ترجیح دیں گے ،اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی مجھے نیویارک میں ملے ،انہوں نے بتایا کہ انہوں نے افغانستان میں خواتین کو بغیر برقعہ کابل کی سڑکوں پر چلتے دیکھا ہے اور بچیوں کو سکول جاتے دیکھا ہے ،میری اطلاعات کے مطابق آج افغانستان کے اندر امن و امان کی صورتحال بہتر ہے ،پاکستان نے مختلف ممالک کے شہریوں کو کابل سے محفوظ انخلاء میں بھرپور مدد دی ،ہم نے افغانستان کے شہریوں کو کابل، جلال آباد، کندھار اور مزار شریف میں جہاز کے ذریعے امدادی سامان بھجوایا اور ہم زمینی راستوں کے زریعے بھی بھجوا رہے ہیں ۔ وزیر خارجہ نے کہا ہم افغان شہریوں کی معاونت کر رہے ہیں ،میں عالمی برادری سے کہتا ہوں کہ افغانوں کی انسانی بنیادوں پر مدد کریں ،صدر بائیڈن نے کہا کہ ہمارا مقصد 9/11 کے زمہ داران کو کیفرکردار تک پہنچانا تھا ہمارا مشن مکمل ہو گیا ،میں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا افغانستان کی امداد کے حوالے سے ”فلیش اپیل”جاری کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا ،افغانستان کے منجمد اثاثوں کو کھولا جائے ،افغان لوگوں کی رقم کو افغان شہریوں پر خرچ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا آج انہیں مالی و انسانی امداد کی ضرورت ہے ،…
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں