پی آئی اے کے پریمیئر سروس فلائیٹ آپریشنز سے3ارب 19کروڑ روپے کا نقصان

اسلام آباد( آئی این پی) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ پی آئی اے کی جانب سے بزنس کلاس کے مسافروں کے لئے آئی پیڈز کرائے پر لینے سے کروڑوں روپے کا نقصان ہوا جبکہ پریمیئر سروس فلائیٹ آپریشنز شروع کرنے سے3ارب 19کروڑ روپے کا نقصان پہنچا ، کمیٹی نے دونوں معاملوں پر ایف آئی اے سے رپورٹ طلب کر لی،رکن کمیٹی ریاض فتیانہ نے پی آئی اے اور پاکستان اسٹیل ملزکو

سفید ہاتھی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی مکمل نجکاری ہونی چاہئے ، سی ای او پی آئی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ مجھے اڑھائی سال ہو گئے ہیں،دو ہزار کیسز میں سے 126انکوائریاں صرف اس سال کی ہیں، دو ہزار میں سے صرف تین کیسز سیٹل ہوئے ہیں، ہمارے 18جہاز آپریشنل ہیں، چیئرمین کمیٹی نے قومی احتساب بیورو کو کمیٹی کی جانب سے بھیجے گئے کیسز پر پیشرفت تیز کرنے کی ہدایت کر دی جبکہ نیب حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خورشید شاہ کی دودفعہ ضمانت مسترد ہوئی ہے ، ریلیف دینا عدالت کا کام ہے ہمارا نہیں ، ٹرائل شروع ہو جائے تو ہمارا معاملہ ختم ہو جاتا ہے۔جمعرات کو پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں کمیٹی کی جانب سے

نیب کو بھیجے گئے کیسز کے حوالے سے نیب حکام نے بریفنگ دی،نیب حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ آڈٹ پیراز سیدھے ہیڈ کوارٹر میں آتے ہیں، یہاں سے ہی انکوائری آرڈر کرکے ریجنل دفاتر کو بھجواتے ہیں، پی اے سی سے ہمیں 307آڈٹ پیراز ریفر ہوئے ہیں، 198پیراز پر نیب کے کیسز اس وقت تک بنے ہیں ،54 انکوائری کی سٹیج پر ہیں، 91کے ریفرنس عدالت میں جاچکے ہیں،13ریفرنس پر فیصلہ ہو چکا ہے، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جو ابھی تک زیر التواء ہیں ان کا کیا اسٹیٹس ہے؟سیاسی کیسز کو ترجیح دی جارہی ہے، رکن کمیٹی سینیٹر شیری رحمان نے خورشید شاہ کی گرفتاری سے متعلق معاملہ اٹھایا ، نیب حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خورشید شاہ کی دودفعہ ضمانت مسترد ہوئی ہے، ریلیف دینا عدالت کا کام ہے ہمارا نہیں ، ٹرائل شروع ہو جائے تو ہمارا معاملہ ختم ہو جاتا ہے ، رکن کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ آپ میرٹ پر چلیں ،کچھ کیسز کو آپ خصوصی اہمیت دیتے ہیں، رکن کمیٹی منزہ حسن نے کہاکہ گرفتار کرنے سے پہلے کتنی انویسٹیگیشن کرتے ہیں ؟نیب حکام نے کہا کہ ہمارے پاس گرفتار کرنے کا اختیار ہے،24 گھنٹے کے اندر ہم نے عدالت کو بتانا ہے کہ ہم نے کیوں گرفتار کیا ہے،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی کی جانب سے بھیجے گئے کیسز میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے، رکن کمیٹی سید حسین طارق نے کہا کہ تین سال سے ایک بھی کیس انڈر ٹرائل نہیں گیا،چیئرمین کمیٹی نے نیب حکام سے کہا کہ ہم نے تین سالوں میں 480ارب ریکور کیا ہے۔اجلاس میں ایوی ایشن ڈویژن کے سال 2019-20کے آڈٹ اعتراضات کا بھی جائزہ لیا گیا، آڈٹ حکام نے کمیٹی کو پی آئی اے سے متعلق معاملے پر بریفنگ دی،رکن کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ پی آئی اے اور پاکستان اسٹیل ملز سفید ہاتھی ہیں ، ان کی مکمل نجکاری ہونی چاہئے،سی ای او پی آئی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ مجھے اڑھائی سال ہو گئے ہیں،دو ہزار کیسز میں سے 126 انکوائریاں صرف اس سال کی ہیں، دو ہزار میں سے صرف تین کیسز سیٹل ہوئے ہیں،سی ای او نے بتایا کہ پی آئی اے نے آموں کی برآمد میں بڑا اہم کردار ادا کیاہے، ہمارے 18جہاز آپریشنل ہیں ۔ کمیٹی کے سامنے پیش کی آڈٹ بریفنگ کے مطابق پریمیئر سروس فلائیٹ آپریشنز شروع کرنے سے پی آئی اے کو 3ارب 19کروڑ روپے کا نقصان ہوا ، آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سری لنکا سے جہاز ویٹ لیز پر لیئے گئے ، کمیٹی نے معاملہ ایف آئی اے کے پاس ہونے کے باعث ایف آئی اے سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کر لی۔ کمیٹی کے سامنے پیش کی گئی آڈٹ بریفنگ کے مطابق پی آئی اے کی جانب سے بزنس کلاس مسافروں کے لئے فلائیٹس میں انٹرٹینمٹ کے لئے کرائے پر آئی پیڈز لئے گئے جس سے 9کروڑ 90لاکھ روپے کا نقصان ہوا ،رکن کمیٹی منزہ حسن نے کہا کہ ڈالرزمیں نقصان ہوا اور ایف آئی اے بیٹھی ہوئی ہے، اس وقت کیوں نہیں پوچھا گیا ، اتنا بڑا نقصان ہے ، قومی خزانے کا بہت بڑا نقصان ہے، رکن کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ کرائے پر کیوں لیئے؟ خریدے جا سکتے تھے، کمیٹی نے معاملے پر ایف آئی اے سے رپورٹ طلب کر لی۔( ع ا)

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں