اسلام آباد (پی این آئی) مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ میں انتخابی اصلاحات کو غیر موثر سمجھتی ہوں ،جب تک اس سوراخ کو بند نہیں کیا جائے جہاں سے دھاندلی اپنا راستہ بناتی ہے ، جب تک عوامی فیصلوں کو پاو¿ں تلے روندنے والوں کے آگے دیوار نہ بنائی جائے تب تک انتخابی اصلاحات کا کوئی فائدہ نہیں ۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ حکومت ہر سفارتی محاذ پر ناکام ہو چکی ہے تاریخ میں اتنی زلت اور رسوائی کسی کے حصے میں نہیں آئی ، سی این این جیسے چینل پر بیٹھا شخص جب کہہ دے کہ اس وزیر اعظم کی حیثیت اسلام آباد کے میئر سے زیادہ نہیں ۔
دیگر ممالک سے ملنے والے تحائف کی تفصیل فراہم نہ کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ جب خان صاحب کنٹینر پر کھڑے ہو کر کہتے تھے کہ احتساب وزیر اعظم سے شروع ہوتا ہے ، یہاں قانون چھوٹے لوگوں کیلئے ہے ، یہ سب سن سن کر میرے کان پک چکے تھے ، خان صاحب حضرت عمرؓ کے کرتے کی مثالیں دیا کرتے تھے ، مگر اب اپنی باری آئی تو آرام سے کہہ دیا کہ حساب نہیں دوں گا۔رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ عمران خان صاحب آپ کو پائی پائی کا حساب دینا ہوگا ، ملنے والے تحائف پاکستانی قوم کی امانت ہے ، آپ کو جواب دینا پڑے گا، اپ لوگوں کو چور کہتے کہتے اپنی چوری نہیں چھپا سکتے ، حکومت کی چھتری جب بند ہونے لگتی ہے تو بہت چیزیں عیاں ہونے لگتی ہے ، بہت سی چیزیں سامنے آنے لگی ہیں ، مزیدبھی آئیں گے ۔الیکشن کمیشن سے متعلق وزراءکے بیانات پر مریم نواز نے کہا کہ حکومت کا وتیرہ ہے جو بھی ان کی ناکامی ، نا اہلی پر بات کرے اس پر الزام لگا دیں ،یہ لوگ تو ن لیگ کو اداروں کو احترام کا درس دیتے تھے ، ن لیگ نے ہمیشہ اداروں کا احترام کیا اور اس کی سزا بھی بھگتی ، مسلم لیگ ن نے بہت کچھ برداشت کرنے کے بعد بھی اداروں کا احترام کیا، الیکشن کمیشن پر حملے صرف اس لئے کئے جا رہے ہیں کہ ان کو اپنی چوری عوام کے سامنے آنے کا خوف ہے ، دو سال قبل کو کرم میں جے یو آئی کی سیٹ پر پی ٹی آئی جیتی تھی ، الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق وہ پوسٹل بیلٹ کے ذریعے دھاندلی کرکے جیتی گئی ۔سننے میں آرہا ہے کہ ڈسکہ میں ای سی پی کے ارکان کو حبس بے جا میں رکھا گیا اس معاملے کو بھی الیکشن کمیشن پاکستان سامنے لانے والی ہے ۔ ان کو اپنی چوری کھل جانے کا خوف ہے ۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین بھی آر ٹی ایس کی طرح کا ہی ایک ڈرامہ ہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں