اسلام آباد (پی این آئی ) حکومت نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ دے دیا ، فوادچوہدری کہتے ہیں کہ ابھی تک ہم نے صبر کا مظاہرہ کیا ہے، چیف الیکشن کمشنر کے خلاف بھی توہین عدالت کی کارروائی کے لیے جاسکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وفاقی وزیر برائے ٹیکنالوجی شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات نے کہا کہ الیکشن کمشنرکی سرگرمیاں متنازع ہیں ، الیکشن کمیشن نے اپنی رپورٹس میں ای وی ایم کے حق میں پوائنٹس غائب کر دیے ، ای وی ایم کے حق میں مواد کو ضائع کر دیا گیا، چیف الیکشن کمشنر اور اپوزیشن ایک ہی زبان بول رہے ہیں، ہمیں الیکشن کمشنر کے کنڈکٹ پر تحفظات ہیں ، چیف الیکشن کمشنر کو اپنے رویے پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ 2011 سے مسلسل یہ بات ہورہی ہے کہ انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال ضروری ہے لیکن الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے ، ای وی ایم سے متعلق دانستہ طور پر اعتراضات اٹھائے گئے، الیکشن کمیشن کے 37 اعتراضات میں سے 10ای وی ایم سے متعلق ہیں ، الیکشن کمشنر رپورٹ میں ای وی ایم کے حق میں نکات نکال دیئے گئے ، بظاہر چیف الیکشن کمشنر حکومتی اصلاحات کے مخالف ہیں جب کہ ہم چاہتے ہیں کہ اگلے انتخابات ہر صورت میں غیر جانبدارانہ اور شفاف ہوں۔فواد چوہدری نے کہا کہ میں جو بھی بات کرتا ہوں وہ حکومت کی ترجمانی ہوتی ہے ، الیکشن کیسے کرانے ہیں یہ پارلیمان کا فیصلہ ہے ، قومی اسمبلی سے یہ بل پاس ہوچکا ہے ، سینٹ میں یہ لیپس ہوگیا ہے ، ہر شہری متفق ہے کہ موجودہ انتخابی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے، اپوزیشن رہنماؤں کی دلچسپی صرف اپنے مقدمات میں ہے، اپوزیشن کی ہٹ دھرمی سے لوگوں کا جمہوریت سے اعتماد ختم ہوگا، اپوزیشن اس انتہائی نالائق بچے جیسی ہے جس نے کبھی اسکول کا کام نہیں کیا، اپوزیشن پر اس کام کے خلاف کھڑی ہوجاتی ہے جو حکومت کو کرنا ہے، شیطان بھی دھرنا دے تو مریم نواز ساتھ کھڑی ہوں گی اور بلاول تالیاں بجائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں