کابل(پی این آئی) افغانستان پر قبضے میں طالبان کو صرف پنج شیرمیں کسی حد تک مزاحمت کاسامنا کرنا پڑا۔ پورے افغانستان پر بغیر کسی مزاحمت کے چند دنوں میں قابض ہونے والے طالبان کو پنج شیر پر قبضہ کرنے میں بھی چند دن ہی لگے اگرچہ پنج شیر میں جمع ہونے والے جنگجوؤں نے آخری جنگجو کی موت تک طالبان کے ساتھ جنگ لڑنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔
مگر اب یہ صورت ہے کہ پنج شیر کی وادی کی آبادیاں ہی خالی ہو چکی ہیں اور لوگ طالبان سے بچنے کے لیے گھر چھوڑ کر فرار ہو چکے ہیں۔ پنج شیر کے دیہات میں اس وقت صرف عمر رسیدہ مرد نظر آتے ہیں یا صرف مال مویشی۔ پنج شیر کے ضلع خینج کے ایک گاؤں کے عمر رسیدہ شخص عبدالغفور نے بتایا کہ اس کے گاؤں میں 100سے زائد خاندان آباد تھے۔ اب صرف 3خاندان باقی رہ گئے ہیں۔ باقی سب لوگ گزشتہ ماہ طالبان کا قبضہ ہونے سے پہلے ہی دارالحکومت کابل کی طرف فرار ہو گئے تھے۔اسی طرح ملاسپا نامی ایک گاؤں میں بھی خول محمد نامی ایک عمر رسیدہ شخص نے بتایا کہ قبل ازیں وہاں 67خاندان رہتے تھے، اب دو باقی رہ گئے ہیں۔ اسی طرح پنج شیر کے باقی دیہات بھی اب آسیب زدہ نظر آتے ہیں جنہیں ان کے مکین چھوڑ کر دربدر ہو چکے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں