اسلام آباد(آئی این پی) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک خالد منصور نے کہا ہے کہ امن قائم ہو گیا تو سی پیک رابطے افغانستان تک بڑھنے کی امید ہے، افغانستان میں تعمیر نو سے بہت سارے مواقع پیدا ہوں گے اور چین بھی سی پیک کو اور رابطوں کو بڑھانا چاہتا ہے ، سی پیک کے نئے منصوبوں پر غور کرنے کیلئے چین اور پاکستان کی مشترکہ تعاون کمیٹی اجلاس23 اور 24 ستمبر کو ہوگا ۔پیر کویہاںاسلام آباد میں اپنی پہلی پریس کانفرنس سے
خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں تعمیر نو سے بہت سارے مواقع پیدا ہوں گے اور چین بھی سی پیک کو اور رابطوں کو بڑھانا چاہتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ سی پیک کے نئے منصوبوں پر غور کرنے کے لیے چین اور پاکستان کی مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی) کا اجلاس اسی ماہ کی 23 اور 24 ستمبر کو ہوگا۔ یاد رہے کہ یہ اجلاس جولائی میں داسو حملے میں نو چینی ورکرز کی ہلاکت کے بعد ملتوی ہو گیا تھا۔ اجلاس میں دونوں ممالک کے ماہرین چین پاکستان اقتصادی راہداری کے اگلے مرحلے کے لیے منصوبوں پر غور کریں گے۔ سی پیک اتھارٹی کے سربراہ نے بتایا کہ سی پیک کے تحت چین سے لیے گئے تین ارب ڈالر کے قرضے کی ری شیڈولنگ کے لیے پاکستان کی درخواست پر دونوں ممالک میں بات چیت جاری ہے۔خالد منصور کا کہنا
تھا کہ سی پیک کا پہلا مرحلہ تقریبا مکمل ہو چکا ہے جس میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان میں آئی۔ اس کے تحت 13 ارب ڈالر کے منصوبے مکمل طور پر تیار ہو کر شروع ہو چکے ہیں جبکہ 12 ارب ڈالر کے منصوبے حتمی مرحلے میں ہیں۔سی پیک سیکرٹریٹ میں صحافیوں سے گفتگو میں خالد منصور نے بتایا کہ آج پاکستان کے فیصل آباد انڈسٹریل زون میں سرمایہ کرنے والی چین کی آٹھ کمپنیوں کے سربراہان نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اور خصوصی اکنامک زون میں کی جانے والی سرمایہ کاری کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور اپنے مسائل کے حل کے لیے حکومتی کاوشوں کی تعریف کی۔انہوں نے بتایا کہ ایک چینی کمپنی نے فیصل آباد میں دو کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کر کے پری فیبریکیٹڈ گھر بنانے کا منصوبہ شروع کیا ہے جس کے تحت چالیس دن میں پانچ مرلے کا گھر تیار ہو جائے گا جس کی قیمت چالیس لاکھ روپے ہوگی۔ دیگر گھروں کے مقابلے میں سستااور جلد بننے والا گھر زلزلے سے محفوظ ہو گا اور سردی گرمی کے اثرات بھی کم ہوں گے۔سی پیک کے معاون خصوصی نے بتایا کہ اسی طرح چینی کمپنیوں نے پاکستان میں موبائل فونز بنانے کا کارخانہ لگایا۔ایل ای ڈی لائٹس بنانے کی اسمبلی لگائی ہے جس پر 30 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے جبکہ فلور ٹائلز، کپڑے دھونے والا محلول اور زرعی مصنوعات کے علاوہ بین الاقوامی برانڈ کے کپڑے اور مصنوعات تیار کرنے والی بڑی فیکٹری بھی لگائی گئی ہے۔ وزیراعظم سے ملنے والی ان تمام کمپنیوں نے پاکستان میں 845 ملین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جو مزید بڑھے گی۔ سی پیک اتھارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ملک بھر کے چاروں صوبوں میں خصوصی اقتصادی زونز قائم کیے گئے ہیں۔ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ ان تمام زونز میں ون ونڈو آپریشن شروع کیا جائے تاکہ سرمایہ کاری کرنے والوں کو الگ الگ دفاتر میں تکلیف نہ اٹھانی پڑے۔ان کا کہنا تھا کہ خصوصی اکنامک زون میں انتظامی کمپنیوں کو مکمل بااختیار کریں گے تاکہ سرمایہ کاروں کے مسائل موقع پر حل ہو سکیں۔ان کا کہنا تھا کہ فیصل آباد خصوصی اکنامک زون میں سرمایہ کاری کرنے والی چینی کمپنیوں نے زمین لیز پر نہیں بلکہ ملکیتی بنیادوں پر لی ہے۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا چینی کمپنیاں زرعی زمین بھی ملکیتی حقوق پر لیں گی تو ان کا کہنا تھا کہ اس پر ابھی بات نہیں ہوئی۔ ایگری فارم پر ابھی غور کرنا ہے اس سے چین کے تعاون سے زراعت کے شعبے میں بہتری آئے گی۔ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں اب توانائی اور سڑکوں کے علاوہ دیگر منصوبوں پر کام ہو گا۔تمام سیاسی جماعتوں نے سی پیک منصوبوں کی حمایت کی ہے کیونکہ یی ایک جماعت کا نہیں قومی منصوبہ ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ سی پیک منصوبوں میں کرپشن کی اطلاعات میں کوئی صداقت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حب کو کے سربراہ کے طور پر انہوں نے چینی کمپنی کے ساتھ ایک پانچ ارب ڈالر کے منصوبے پر کام کیا تھا جس میں کسی نے کبھی غیر قانونی پیسہ ناں مانگا ناں دیا ۔جن پراجیکٹس کی رفتار سست ہے ان پر ایکشن پلان بنایا گیا ہے۔ جو پراجیکٹ تاخیر کا شکار ہیں ان پر نظر ہے۔ ان پر فالو اپ کرکے ان کو تیز بنانے کی کوشش کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکورٹی کے حوالے سے خصوصی اقدامات کیے جا رہے ہیں اور چین کو ان پر اعتماد میں لیا گیا ہے جس کے بعد ہی منصوبوں پر دوبارہ کام شروع ہو رہا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں