اسلام آباد (پی این آئی) اسلام آباد میں بے دردی سے قتل کی جانے والی نور مقدم کی بہن سارہ مقدم پہلی بار منظر عام پر آ گئیں۔انہوں نے صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نور مقدم ہمیشہ دوسروں کے حقوق کے لیے لڑتی تھی اور آج پورے پاکستان کو اس کے لیے کھڑا ہونا چاہئیے،اور ہم نور مقدم کو انصاف دلانے کے لیے کھڑے ہیں۔ بطور فیملی ہم بالکل بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
پاکستان کی لڑکیاں انتظار کر رہی ہیں کہ نور مقدم کو انصاف ملے اور انشاء اللہ نور مقدم کو انصاف ملے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں کوئی ایسی تحریک چلانی چاہئیے جس سے یہاں پر لڑکی خود کو محفوظ سمجھے۔سارہ مقدم نے مزید کہا کہ قتل کے روز اُس گھر میں جو جو تھا اور نور مقدم کے قتل کا ذمہ دار ہے۔گھر میں موجود لوگ بھی اس کے ذمے دار ہیں کیونکہ انہوں نے نور کو بچانے کی کوشش نہیں کی۔مزید کیا کہا ویڈیو میں ملاحظہ کیجئے :۔واضح رہے کہ نور مقدم قتل کیس میں پولیس کے پہلے چالان میں ظاہر جعفر نے نور مقدم کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا۔پولیس کی جانب سے پہلا چالان عدالت میں پیش کیا گیا جس کے مطابق ڈی این اے رپورٹ سے نور مقدم کا ریپ بھی ثابت ہوا ،ظاہر جعفر کا پولیس کو ریکارڈ کرایا گیا اعترافی بیان بھی چالان کا حصہ بنایاگیا ۔چالان ک مطابق ظاہر جعفر نے انکشاف کیا نور مقدم نے شادی سے انکار کیا تو اسے گھر میں قید کرلیا،ملزم نے چوکیدار کو کہا گھر کو اندر نا کسی کو آنے دیں نا نور مقدم کو جانے دیں۔ چالان کے مطابق ملزم ظاہر جعفر نے نور مقدم کو قتل کر کے اس کا سر دھڑ سے الگ کیا، نور مقدم کا موبائل دوسرے کمرے میں چھپا دیا۔ عبوری چالان کے مطابق نور مقدم کا موبائل ملزم کی نشاندہی پر اسی کے گھر کی الماری سے برآمد کیا، ملزم کے مطابق اس نے والد کو قتل کی اطلاع دی تو انہوں نے کہا گھبرانے کی ضرورت نہیں۔عبوری چالان کے مطابق والد نے کہا نے ہمارے بندے آ رہے ہیں جو لاش ٹھکانے لگا کر اسے وہاں سے نکال لیں گے، اگر ذاکر جعفر بروقت پولیس کو اطلاع دیتا تو نور مقدم کا قتل بچ سکتا تھا، پولیس کے عبوری چالان کے مطابق ملزم ظاہر جعفر نے نور مقدم کو قتل کر کے سر دھڑ سے الگ کرنے کا بیان دیا ۔ عبوری رپورٹ کے مطابق ظاہر ذاکر کے والد نے اس وقوعہ میں اپنے بیٹے کی مدد کی ہے ، ملزم کے بیان کے مطابق تھراپی ورکس کے امجد محمود کے ساتھ غلط فہمی میں جھگڑا ہوا، تھراپی ورکس کے ملازمین نے ملزم کے اس فعل کو چھپانے اور شہادت ضائع کرنے کی کوشش کی ۔عبوری چالان کے مطابق تھراپی ورک کے زخمی ملازم امجد نے وقوعہ کا اندراج بھی نہیں کرایا اور میڈیکل سلپ میں روڈ ایکسیڈنٹ درج کرایا، ڈی وی آر میں محفوظ شدہ تصاویر اور فنگر پرنٹس بھی ملزم کے ہی ہیں، بارہ اگست کی ڈی این اے رپورٹ کے مطابق ملزم کا مقتولہ کے ساتھ ریپ کرنا ثابت ہے،نور مقدم واش روم سے چھلانگ لگا کر بھاگتی ہوئی گیٹ پر آئی تو چوکیدار نے اسے سہولت نہیں دی، مالی جان محمد نے بھی اسے گیٹ نہیں کھولنے دیا اگر کھولنے دیتا تو نور مقدم باہر جا سکتی تھی، ملزم نے 19 جولائی کو امریکا کی فلائیٹ بک کرا کھی تھی لیکن سفر نہیں کیا ، رپورٹس میں آیا ہے کہ مقتولہ میں زہر یا نشہ کے اثرات نہیں پائے گئے ، ملزمان کے ڈی این اے،مقتولہ اور ملزم کا موبائل فون اور لیپ ٹاپ کے رزلٹس ابھی آنا باقی ہیں، اس کیس میں بارہ ملزمان کے خلاف شہادت و ثبوت موجود ہیں ان کی حد تک چالان جمع کرایا گیا ، سائبرک کرائم ونگ سے لیپ ٹاپ،موبائل فون کی رپورٹ آنے پر ضمنی چالان داخل ہو گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں