اسلام آباد (پی این آئی ) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے مشکوک ٹرانزیکشن کے کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری کو 29 ستمبر کو فرد جرم کیلئے طلب کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق 8 ارب روپے کی مشکوک ٹرانزیکشن کے نیب ریفرنس میں وفاقی دارالحکومت کی احتساب عدالت نے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری پر فرد جرم کی تاریخ مقرر کر دی ہے ۔
سابق صدر پاکستان کو 29 ستمبر کو فرد جرم کیلئے طلب کیا گیا ہے جب کہ ان کے مبینہ فرنٹ مین مشتاق احمد کو اشتہاری قرار دے کر کیس الگ کردیا۔بتایا گیا ہے کہ آصف زراری کے فرنٹ مین کو احتساب عدالت نے بذریعہ اشتہار طلب کر رکھا تھا جہاں عدالت نے مشتاق احمد کو 9 ستمبر تک پیش ہونے کی آخری مہلت دے رکھی تھی لیکن وہ عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئے جس کی بناء پر آصف علی زرداری کے مبینہ فرنٹ مین مشتاق احمد کو اشتہاری قرار دے کر کیس الگ کرتے ہوئے ان کے شناختی کارڈ بلاک اور جائیداد ضبطگی کی کارروائی بھی شروع کرنے کا حکم دے دیا۔دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری نے نیویارک پراپرٹی تحقیقات سے متعلق نیب کو جواب جمع کرا دیا ، آصف زرداری نے کہا کہ امریکہ میں موجود فلیٹ میری ملکیت نہیں، جس سال اپارٹمنٹ خریدا اسی سال ہی فروخت کر دیا تھا، جب فلیٹ خریدا اس وقت کسی عوامی عہدے پر فائز نہیں تھا۔ ذرائع کے مطابق نیب کی سابق صدر آصف زرداری کیخلاف نیویارک پراپرٹی تحقیقات جاری ہیں، تحقیقات کے سلسلے میں سابق صدر آصف زرداری نے اپارٹمنٹ انکوائری کیس میں نیب کو جواب جمع کرا دیا ہے ، سابق صدر نے نیویارک فلیٹ کیس میں جواب جمع کرانے کیلئے نیب سے مہلت مانگ رکھی تھی ، آصف زرداری نے اپنے جواب میں آگاہ کیا کہ امریکہ میں موجود فلیٹ میری ملکیت نہیں، جس سال اپارٹمنٹ خریدا اسی سال ہی فروخت کر دیا گیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں