کراچی (پی این آئی ) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ دنیا کے 8 انٹیلی جنس چیف پاکستان آئے‘ بھارت میں صف ماتم بچھا ہوا ہے ، پاکستان میں فرقہ وارانہ فضا بنائی جارہی ہے جس میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے ، اپوزیشن جماعتیں ہمارے خلاف نہیں بلکہ الیکشن مہم پر ہیں ، الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے متعلق الیکن کمیشن کے تحفظات دور کیے جائیں گے۔
تفصیلات کے مطباق کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پاکستان کی دلچسپی صرف امن و استحکام ہے، پاکستان دنیا کے ساتھ امن و امان کی بات کرے گا ، ہم نے امن کی خاطر طالبان کو امریکا کے ساتھ بٹھایا ، پاکستان نے آٹھ سے دس ہزار افراد کو افغانستان سے نکال کر دوسرے ممالک تک پہنچایا، کل دنیا کے 8 انٹیلی جنس چیف پاکستان آئے، بھارت میں صف ماتم بچھا ہوا ہے ، بھاتی میڈیا جھوٹ اگل رہا ہے اور چیخ چیخ کر پاکستان پر پابندیاں لگانے کی بات کررہا ہے ، مودی پنج شیر کی من گھرت کہانیاں چلا رہا ہے۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ افغانستان کے اکاؤنٹس منجمد کرنا کوئی دانشمندی نہیں ہے ، دنیا سے اپیل کرتے ہیں کہ افغانستان کے اکاؤنٹ بحال کیے جائیں ، پاکستان نے افغان سرحد پر باڑ اس لیے لگائی تاکہ دہشت گردی نہ ہو ، پورے پاکستان میں کہیں افغان مہاجر کیمپ نہیں ہیں ، جو لوگ چوری چھپے پاکستان آئے تھے انہیں اسی راستے واپس بھجوادیا ہے لیکن پاکستان میں فرقہ وارانہ فضا بنائی جارہی ہے جس میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے۔دوسری جانب پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے مظالم سے متعلق ڈوزیئر جاری کردیا ، جس میں بھارتی فورسزکی جانب سے کیمیکل ہتھیاروں کے استعمال کا انکشاف ہوگیا ، بھارتی فوج نے 2017 سے کیمیکل ہتھیار استعمال کیے جس سے 37 کشمیری جاں بحق ہوئے، جب کہ 2014 سے اب تک بھارتی فورسز کے ہاتھوں 3 ہزار 850 عصمت دری کے واقعات پیش آئے، 650 خواتین کو قتل کردیا گیا۔پاکستان کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر جاری کردہ ڈوزیئر میں شامل معلومات میں بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے 6 اضلاع کے 89 گاؤں میں 8 ہزار 652 اجتماعی قبریں دریافت ہوئیں جس میں سے 154 قبروں میں 2، 2 افراد جب کہ 23 قبروں میں 17 سے زائد افراد کی لاشیں تھیں ، 10 ہزار کشمیریوں کو جبری لاپتا کردیا گیا، بھارتی فورسز نے 2014 کے بعد سے اب تک 120 کشمیری بچوں کو فائرنگ کرکے قتل کیا ، بھارتی فورسز کی جانب سے استعمال کی گئی پیلٹ گن سے ایک ہزار 253 نوعمر لڑکے نابینا اور 15 ہزار 438 بدترین زخمی ہوئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں