اسلام آ باد (آئی این پی ) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نئی افغان کابینہ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی دعوت ملنے پر ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا، افغانستان کا سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ وہاں لوگوں کو درپیش مسائل جنم نہ لیں ، پاکستان افغانستان کی مدد جاری رکھے گا۔جمعہ کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان طالبان کی نئی کابینہ کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی دعوت کے حوالے سے پاکستان مشاورت کرے گا تاہم ابھی اس پر فیصلہ نہیں ہوا ہے اور جب دعوت آئے گی تو دیکھیں گے۔
انھوں نے کہا کہ اس وقت افغانستان کا سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ وہاں لوگوں کو درپیش مسائل جنم نہ لیں کیوں کہ یہ کسی کے مفاد میں نہیں ہوگا۔ پاکستان اپنا کردار ادا کررہا ہے اور کوشش کررہا ہے کہ افغان بھائیوں کی مدد جاری رکھے۔ وزیرخارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان افغانستان کی مدد جاری رکھے گا اور زمینی راستے سے بھی مدد جاری رہے گی۔ اگر لوگوں کو تحفظ دینا ہے اور ان کی جانوں کو محفوظ کرنا ہے تو کوئی شرائط نہیں رکھنی چاہئے۔ شاہ محمود نے کہا کہ افغان طالبان نے بیان دیا ہے کہ اپنی سرزمین کسی کو کسی کے خلاف استعمال نہیں کرنے دیں گے اور یہ بہت حوصلہ افزا بیان ہے ۔ اس کو دنیا نے سراہا ہے اور پاکستان کو امید ہے کہ ایسا ہی ہوگا اور ایسا کرنے سے افغان طالبان کی نیک نامی میں اضافہ ہوگا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ جمعرات کو قطر کے وزیر خارجہ سے اسلام آباد میں ملاقات اچھی رہی۔ملاقات میں افغانستان کی صورتحال کو مرکزی حیثیت حاصل تھی۔قطر نے افغان امن عمل کو آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کیا۔ قطر نے طالبان کو دوحا میں سیاسی دفتر قائم کرنے کی اجازت دی تھی۔ یہ اس وقت بہت متنازع معاملہ تھا لیکن قطر نے دور اندیشی سے کام لیا۔ پاکستان اور قطر کی یہ سوچ تھی کہ افغانستان کے تنازع کا کوئی عسکری حل نہیں ہے اور معاملات گفت و شنید سے آگے بڑھانے ہونگے۔ شاہ محمود نے بتایا کہ 15 اگست کے بعد تقریبا 20 سے زائد وزرائے خارجہ سے افغانستان کے معاملے پر بات چیت ہوئی اور تبادلہ خیال ہوا ہے۔ پاکستان کا نکتہ نظر بیان کرنے کے ساتھ دیگر ممالک کی تشویش بھی سمجھنے کی کوشش کی ہے۔پاکستان کو دیکھنا یہ ہے کہ افغانستان کی صورتحال کو مستحکم کیسے کرنا ہے اور پوری خطے کو پرامن رکھنے کے لیے اقدامات کرنا ہونگے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں