اسلام آباد(آئی ا ین پی ) چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کا دوران سماعت سینئر وکیل کامران مرتضی سے تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ جمعہ کو سپریم کورٹ میں سی ای او لائیو اسٹاک ڈاکٹر شاہد امین تقرری کیخلاف حکومتی اپیل پر سماعت ہوئی۔ عدالت عظمی نے بلوچستان ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرکے حکومتی اپیل سماعت کیلئے منظور کرلی۔ چیف جسٹس گلزار احمد کا دوران سماعت سینئر وکیل کامران مرتضی سے
تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ وفاقی ادارے کے معاملات پر بلوچستان ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار کیسے ہوا؟۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار سے متعلق سپریم کورٹ کی ججمنٹ موجود ہیں؟۔ وکیل کامران مرتضی نے جواب دیا کہ ضرور سپریم کورٹ کی اس نکتہ پر ججمنٹ ہو گی۔ اس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ عدالت کے سامنے ایسا نہیں کہتے ججمنٹ ہو گی، آپ کو کورٹ کے ڈیکورم کا نہیں پتہ؟۔ وکیل کامران مرتضی نے جواب دیا کہ مجھے عدالت کے ڈیکورم کا پتہ ہے اور اسی وجہ سے ہمیشہ ادب سے پیش ہوتا ہوں، چیف صاحب اتنا غصہ نہ کریں، آپ کسی اور کا غصہ مجھ پر نہ نکالیں ، میں ہمیشہ عدالت کے سامنے ادب سے پیش ہوتا ہوں،
اس کا مطلب ہے عدالت مجھے سننا نہیں چاہتی ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ابھی تو آپ کو نوٹس بھی نہیں ، جب نوٹس ہوگا تو سن لیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے ججمنٹ کے حوالہ کا پوچھا تو آپ کہتے ہیں ججمنٹ ہوگا۔واضح رہے کہ بلوچستان ہائیکورٹ نے ڈاکٹر شاہد امین کو سی ای او لائیو اسٹاک تعینات کرنے کا حکم دیا تھا اور بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کو وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں