اسلام آباد(پی این آئی) چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ کے تحت292 کلومیٹر طویل 122 ارب روپے سے زائد مالیت کامنصوبہ ہکلہ ۔ڈی آئی خان موٹروےتکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ہکلہ۔ڈی آئی خان موٹروے کو اکتوبر کے آخر تک ٹریفک کے لیے کھول دیا جائے گا۔پروجیکٹ کو پانچ مختلف پیکجوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔
اس منصوبے کا پیکیج 1 ، جس کی کل لمبائی 55 کلومیٹر ہے ، ڈی آئی خان کے قریب یارک سے شروع ہوتی ہے اور رحمانی خیل پر اختتام پذیر ہوتی ہے۔ پیکیج -2 رحمانی خیل سے شروع ہوتا ہے اور کوٹ بیلیاں ضلع میانوالی پر ختم ہوتا ہے۔ پیکیج -3 کوٹ بیلیاں سے شروع ہو کر تراپ پر ختم ہوتا ہے ، پیکیج -4 تراپ سے شروع ہو کر پنڈی گھیب پر ختم ہوتا ہے۔اور پیکیج 5 پنڈی گھیب سے شروع ہوتا ہے اور ہکلہ پر ختم ہوتا ہے۔ موٹروے نہ صرف اسلام آباد اور ڈی آئی خان کے درمیان سفر کا فاصلہ کم کرے گی بلکہ ڈیرہ اسماعیل خان جنکشن پر بڑی شاہراہوں کو بھی جوڑ دے گی۔منصوبے کی تکمیل کے بعد ، شمالی پنجاب ، جنوبی خیبر پختونخوا اور شمال مغربی بلوچستان کے وسیع و عریض علاقوں کو ہر قسم کی تجارتی سرگرمیوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔چار رویہ مغربی راہداری کی کل لمبائی 292کلو میٹر ہے ۔ این ایل سی پیکج ون پر کام کر رہی ہے جسکی تکمیل سب سے پہلے متوقع ہے پیکج ون کی کل لمبائی 55کلو میٹر ہے جو کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے قریب یارک سے شروع ہوکر رحمانی خیل پر ختم ہوتا ہے۔این ایل سی کے حکام نے مزید کہا کہ تعمیراتی کام کے بین الاقوامی معیارکو برقرار رکھتے ہوئے انفراسٹرکچر کا تمام کام مکمل کیا ہے اس میں سڑک کی تعمیر، یارک اور عبدل خیل کے مقامات پر دو انٹرچینج، چھ انڈر پاس،چار پل، رہائشی سہولیات اور ٹول پلازوں سمیت دیگر تعمیراتی کام شامل ہیں جبکہ وزن کے کانٹوں کی تعمیر پر کام تیزی سے جاری ہے جسے 31مارچ 2021 کی مقررہ تاریخ سے پہلے مکمل کر لیا ہے۔موٹروے کے توسط سے نہ صرف اسلام آباداور ڈیرہ اسماعیل خان کے درمیان فاصلے میں نمایاں کمی واقع ہو گی بلکہ اس سے قومی شاہراہیں این- 50 اور این-55 کو ڈیرہ اسماعیل خان کے مقام پر بھی منسلک ہو جائیں گی۔ موٹروے کی تعمیر علاقے میں سماجی اور معاشی سرگرمیوں کے نئے دورکے آغاز کا موجب بنے گی۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کی مغربی گزرگاہ کے اطراف کے علاقے اعلیٰ اقسام کی دالوں،اجناس اور پھلوں خصوصاً آم اور کھجور کیلئے مشہور ہیں۔ موٹروے کی بدولت مقامی طور پر پیدا کردہ اجناس اور پھلوں کی دوسری مارکیٹوں تک بروقت ترسیل ممکن ہو سکے گی۔موٹروے کی تعمیر سے شمالی پنجاب،جنوبی خیبرپختونخواہ اور شمال مغربی بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں تجارت کے نئے مواقع پیدا ہوں گے ۔جس سے عوام کے معیار زندگی میں انقلابی تبدیلی آئے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں