اسلام آباد(آئی این پی)سپریم کورٹ میں انسداد دہشت گردی قانون کے اطلاق سے متعلق ازخودنوٹس کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے پنجاب کے پراسیکیوٹر جنرل پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔سپریم کورٹ میں انسداد دہشت گردی قانون کے اطلاق سے متعلق از خود نوٹس پر قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔دوران سماعت قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ بورے والا میں فریقین
میں تصادم کے نتیجے میں 3 افراد قتل اور 5 زخمی ہوئے، تصادم کے واقعے پر کیا دہشت گردی کی دفعات کا اطلاق نہیں ہوتا؟اس دوران جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ پراسیکیوٹر صاحب، کیا آپ نے انسداد دہشت گردی کا قانون پڑھا ہے؟ اس پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے جواب دیا کہ قانون کو تھوڑا سا پڑھا ہے۔جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیے کہ قانون کا مذاق بنایا ہوا ہے، قانون پڑھ کر آیا کریں، یہ اقدام لاقانونیت کی طرف لے جائے گا۔پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ فریقین کی صلح کی درخواست آچکی ہے۔جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھاکہ واقعے کو دو سال ہوئے تاحال چالان داخل نہیں ہوا، جائزہ لیں گے کہ واقعہ ذاتی دشمنی میں آتا ہے یا انسداد دہشت گردی قانون کا اطلاق ہوتا ہے۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ قانون کبھی ساکن نہیں ہوتا، وقت کے ساتھ ساتھ ڈیویلپ ہوتا ہے۔عدالت نے آرپی او ملتان، انسپکٹر تھانہ بورے والا اور 31 ملزمان کو نوٹسزجاری کردیے۔خیال رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے بورے والا تصادم کیس کے ملزمان کو ضمانت پر رہا کردیا تھا اور مقدمے سے انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی ختم کردی تھیں جبکہ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف ازخود نوٹس لیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں