نواز شریف کی واپسی ان کی اپنی مرضی ، تاہم عوام کو الطاف حسین اور اشرف غنی ماڈل قبول نہیں، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری

ملتان(آئی این پی)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نواز شریف کی واپسی انکی اپنی مرضی ، تاہم عوام کو الطاف حسین اور اشرف غنی ماڈل قبول نہیں، پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں نہ عثمان بزدار کو ہٹانا چاہتی ہیں اور نہ عمران خان کو، ہماری پالیسی ٹھیک تھی، ہمارے ساتھ دھوکا نہ ہوتا تو ہم حکومت کے خلاف عدم اعتماد لا کر اس کو گرا دیتے اور نئے الیکشن کروا دیتے، آج بھی پارلیمانی طریقے سے حکومت گرانے کیلئے

تیار ہیں، پی ڈی ایم کی بعض جماعتوں کے غلط بیانئے کی وجہ سے اپوزیشن ایک پیج پر نہ آسکی،حکومت زبردستی ووٹنگ مشین اور اپنا ایجنڈا ہم پر مسلط کرنا چاہتی ہے جو ہمیں منظور نہیں، شہباز شریف سے الیکشن کمیشن کے ممبران کے حوالے سے بات ہوئی ہے، شہباز شریف کا ایک دن اچھا بیان آجاتا ہے پھر کہا جاتا ہے یہ ذاتی بیان تھا،ن لیگ نے اسٹبلشمنٹ کے ساتھ مل کر پنجاب میں پیپلز پارٹی کو نقصان پہنچایا، ن لیگ کے دور میں میرے والد پر بدترین تشدد ہوا مگر ہم نے یہ سب نظرانداز کیا،جنوبی پنجاب کے لئے کام صرف پیپلز پارٹی نے کیا، وفاقی حکومت نے جنوبی پنجاب میں سیکریٹریٹ کے قیام کا ڈرامہ کیا، پنجاب کو ہم عثمان بزدار کی نالائق حکومت پر نہیں چھوڑ سکتے۔وہ اتوار کو پیپلز سیکریٹریٹ ملتان میں کالم نویسوں اور مدیران سے

ملاقات میں گفتگو کر رہے تھے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے ترقیاتی کاموں کا جال بچھایا، ایک وزیراعظم جنوبی پنجاب سے دیا، اگر ملک میں شفاف انتخابات ہوئے تو پیپلز پارٹی ملک بھر سے کامیاب ہوگی، پیپلز پارٹی نے جنوبی پنجاب کے لئے جتنا کام کیا، کسی اور نے نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ گو میاں صاحب کو اکثریت دلوائی گئی، عمران خان کو لایا گیا مگر جنوبی پنجاب کے لئے کام صرف پیپلز پارٹی نے کیا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہیں ہورہا،پاکستان پیپلزپارٹی خوش حال، ترقی پسند اور ایک جمہوری پاکستان چاہتی ہے،پاکستان پیپلزپارٹی کو ایک سازش کے تحت پنجاب میں نقصان پہنچایا گیا اور یہ سب کو پتہ ہے کہ کیسے ہوا ،سندھ میں این آئی سی وی ڈی کے منصوبے سے جنوبی پنجاب کے عوام بھی فائدہ اٹھارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبائی خودمختاری کے حوالے سے فرحت اللہ بابر کی سربراہی میں پارلیمانی کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد ہونا چاہئیے موجودہ حکومت ملک کی ثقافتی اکائیوں کی پہچان کو چھیننا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کی واپسی انکی اپنی مرضی ہے تاہم عوام کو الطاف حسین اور اشرف غنی ماڈل قبول نہیں، عوام چاہتے ہیں کہ ان کی لیڈرشپ عوام کے درمیان رہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں نہ عثمان بزدار کو ہٹانا چاہتی ہیں اور نہ عمران خان کی حکومت کو گرانا چاہتی ہیں، پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کو اپنے غیرسنجیدہ روئیے کے ساتھ کوئی کامیابی نہیں مل سکتی ،میں نے اس حکومت کے پہلے دن قومی اسمبلی میں عمران خان کو سلیکٹڈ کہا تھا،ہم نے عمران خان کے خلاف سینیٹ کی نشست جیتی ، پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں کنفیوژن کا شکار ہیں، کہتے ہیں کہ استعفی دیں گے تاہم استعفی دیا تو اپنے پلان کے مطابق وہ تحریک عدم اعتماد کیسے لائیں گے؟ یوسف رضا گیلانی کو کامیاب کراکے ہم نے ثابت کیا کہ ہماری پالیسی ٹھیک تھی، ہمارے ساتھ دھوکا نہ ہوتا تو ہم حکومت کے خلاف عدم اعتماد لا کر اس کو گرا دیتے اور نئے الیکشن کروا دیتے، پہلے پنجاب اور پھر وفاقی حکومت گرائی جا سکتی تھی، لیکن جب ہماری تجویز نہیں مانی گئی تو ہم خود میدان میں آگئے،ی ڈی ایم کی غلطیوں کی وجہ سے معاملات خراب ہوئے، ہم آج بھی پارلیمانی طریقے سے حکومت گرانے کے لئے تیار ہیں،حکومت زبردستی ووٹنگ مشین اور اپنا ایجینڈا ہم پر مسلط کرنا چاہتی ہے جو ہمیں منظور نہیں، شہباز شریف سے الیکشن کمیشن کے ممبران کے حوالے سے بات ہوئی ہے، شہباز شریف کا ایک دن اچھا بیان آجاتا ہے پھر کہا جاتا ہے یہ ذاتی بیان تھا۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی دورِ حکومت میں ڈی اے پی کھاد کا تھیلا ساڑھے تین ہزار روپوں میں ملتا تھا اور آج سات ہزار روپے کا ہوچکا ہے،ہمارے دورِ حکومت میں یوریا کھاد کا بارہ سو میں ملنے والا تھیلا آج دوہزار روپے کا ہوچکا ہے، جب پاکستان پیپلزپارٹی حکومت بنائے گی تو کھاد پر سبسڈی کو بحال کرکے قیمتوں کو کم کیا جائے گا، مہنگی بجلی، کھاد اور ڈیزل کی وجہ سے کسانوں کے لئے اچھی فصل دینا ممکن نہیں رہا جس کی وجہ سے معیشت تباہ ہوگئی،پاکستان پیپلزپارٹی اپنی حکومت میں پنجاب کے کسانوں کے لئے خصوصی پیکجز دے گی،انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے جنوبی پنجاب میں سیکریٹریٹ کے قیام کا ڈرامہ کیا، پنجاب کو ہم عثمان بزدار کی نالائق حکومت پر نہیں چھوڑ سکتے،پیپلز پارٹی آئندہ حکومت بنا کر عوامی مسائل کو حل کرے گی،ہم نے بھی انتخابی اصلاحات کی تھیں جس کے بعد قائد حزب اختلاف اور الیکشن کمیشن طاقت ور ہوا، اتفاق رائے سے اصلاحات کی جاتی ہیں مگر یہ حکومت اصلاحات کو تھوپنا چاہتی ہے۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی وہ واحد جماعت ہے کہ جس نے اپنے کارکن کو وزیراعظم بنایا، ن لیگ نے اسٹبلشمنٹ کے ساتھ مل کر پنجاب میں پیپلز پارٹی کو نقصان پہنچایا، ن لیگ کے دور میں میرے والد پر بدترین تشدد ہوا مگر ہم نے یہ سب نظرانداز کیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں