سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر ظاہر جعفر کو رہا کیا جائے، نورمقدم کے قاتل کو بچانے کیلئے کون میدان میں آگیا؟

اسلام آباد (پی این آئی) نورمقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر نے ضمانت کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی، جسٹس عامر فاروق سوموارکو سماعت کریں گے، ملزم ذاکر جعفر نے مئوقف اختیار کیا کہ سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر ضمانت پر رہا کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا ہے، ذاکر جعفر نے عدالت میں ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست دائر کردی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست سماعت کیلئے مقر رکردی ہے، جسٹس عامر فاروق6ستمبر بروز پیر کو ملزم ذاکر جعفر کی درخواست ضمانت پر سماعت کریں گے، ملزم ذاکر جعفر نے اپنے وکیل اسد جمال کے ذریعے درخواست دائر کی۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر ضمانت پر رہا کیا جائے، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے ملزم ذاکر جعفر کی درخواست مسترد کردی تھی، ملزم ذاکر جعفر اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ دوسری جانب نور مقدم قتل کیس میں تھراپی ورکس کے مالک اور وکیل نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ظاہر جعفر نے 2013ء میں ہمارے پاس آیا تھا تب اسے کوئی بیماری نہیں تھی۔ظاہر جعفر کو بطور شراب نوشی کا مریض مجھے ریفر کیا گیا تھا۔میں کہا کہ شراب نوشی کی عادت ہے تو ظاہر جعفر کو اسپتال میں داخل کرایا جائے۔تھراپی ورک کرائم سین نہیں بلکہ ایک میڈیکل سین سمجھ کر گیا تھا۔ہمیں انویسٹی گیشن آفیسر نے جھوٹ بول کر بیان لینے کے لیے بلایا۔ طاہر ظہور نے کہا کہ تھراپی ورک کے پاس تمام کال ریکارڈ ہے۔میں نے ذاکر جعفر کو کال کے کہا کہ وہاں تو ڈیڈ باڈی پڑی ہوئی ہے۔ذاکر جعفر نے کہا کہ شاید شراب زیادہ پی لی ہو گی اس لیے قتل ہو گیا ہے۔ذاکر جعفر کا ری ایکشن معمولی تھا، ایسی خبر اگر کسی والد بتائی جائے تو ٹانگیں کانپ جانی چاہئیے۔وکیل محمد شہزاد قریشی نے مزید کہا کہ تھراپی ورکس نے تمام بیان پولیس کو لکھ کر دے دئیے ہیں۔ہمارے کسی بھی بیان پر پولیس نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔موقع سے 14 ثبوت لیے گئے جو کہ فرانزک کے لیے بھجوا دئیے گئے۔ہم نے کوئی ثبوت مٹانے کی کوشش نہیں کی جس کے الزامات لگ رہے ہیں۔پولیس کا کیس میں رویہ مثبت نہیں۔پولیس کو دیکھ ہی ظاہر جعفر نے ڈرامہ شروع کر دیا تھا لیکن اس سے قبل وہ نارمل تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں