لاہور (آن لائن)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے افغانستان میں امریکی فوج کی پسپائی پر پاکستان بھر میں جمعۃ المبارک کو یوم تشکر و دعا منانے کا اعلان کیا ہے۔ ملک کے طول و عرض میں واقع مساجد اور مدارس میں لاکھوں مسلمان جمعہ کو امیر جماعت اسلامی کی اپیل پر سجدہ شکر ادا کریں گے۔ ریلیاں اور جلوس نکالے جائیں گے اور خطبات جمعہ میں امت مسلمہ کے اتحاد و ترقی اور خوشحالی کے لیے دعا کی جائے گی۔منصورہ میں مرکزی ذمہ داران کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ افغانستان سے امریکی اور نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد افغان طالبان کی ذمہ داریوں میں مزید اضافہ ہو گیاہے کیوںکہ ملک طویل جنگ کے بعد ایک خستہ حال ڈھانچے میں تبدیل ہو چکا ہے۔ افغانستان کی تعمیر نو کے لیے ایک لمبا عرصہ انتھک محنت اور سرمائے کی ضرورت ہے، عالمی برادری کو اس کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ سازشی عناصر تباہ حال افغانستان کو دوبارہ خانہ جنگی کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں، مگر مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے وہ اس میں ناکام ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ افغان نوجوانوں کو روزگار چاہیے اور افغان بچوں کو کتاب اور قلم کی ضرورت ہے۔ یقین ہے پاک افغان تعلقات آنے والے دنوں میں مزید مستحکم ہوںگے۔ اجلاس میں سیکرٹری جنرل امیر العظیم، نائب امراء لیاقت بلوچ، پروفیسر محمد ابراہیم، میاں محمد اسلم، راشد نسیم، اسد اللہ بھٹو، معراج الہدیٰ صدیقی، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، نائب قیمین اظہر اقبال حسن، خالد رحمن، محمد اصغر، وقاص انجم جعفری، حافظ ساجد انور، بختیار معانی، مشتاق احمد خان، آصف لقمان قاضی، شبیر احمد خان، قیصر شریف شریک تھے۔سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں کی کمزور پالیسیوں کی وجہ سے کشمیر کاز کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ خاموشی سے کشمیر کو انڈیا کو سونپ دیا گیا، کشمیر کاز سے انحراف کا مطلب ملکی سلامتی اور خودمختاری کا سودا ہے۔انھوں نے کہا کہ خارجہ محاذ پر ناکامیوں کے ساتھ ساتھ داخلی طور پر ملک کو بڑے چیلنجز درپیش ہیں۔ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے صنعت و تجارت اور زراعت سمیت دیگر شعبوں میں زوال کی سی کیفیت ہے۔ لاکھوں پڑھے لکھے نوجوان بے روزگار ، تین کروڑ بچے غربت کی وجہ سے سکول نہیں جاتے۔ مہنگائی نے لوگوں کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے۔ حکمرانوں کی پالیسیاں آئی ایم ایف کے تابع ہیں اور ملک قرضوں کے پہاڑ کے نیچے مکمل طور پر دب گیا ہے۔ دوسری طرف ملک کی وہ رولنگ ایلیٹ ہے جو کہ دو فیصد سے بھی کم ہے، مگر تمام اختیارات اور وسائل پر قابض۔ یہ لوگ ملک میں جمہوریت کو مضبوط نہیں ہونے دیتے، سیکولرازم اور مغربی نظام ان کا آئیڈیل ہے، یہ الیکشن اصلاحات کی بات تو کرتے ہیں،مگر حقیقی معنوں میں سٹیٹس کو کے رکھوالے ہیں۔ عام پڑھے لکھے لوگوں کی خوشحالی کی دشمن یہ اشرافیہ ملک کی اصل بیماری ہے۔ ان سے چھٹکارا پانے کے لیے قوم کو جماعت اسلامی کا ساتھ دینا ہو گا۔ ہمارا یقین ہے کہ ملکی ترقی قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ سے مشروط ہے اور جماعت اسلامی کو جب بھی اللہ تعالیٰ نے موقع دیا، تو پاکستان کو اسلامی نظام دیں گے۔ ہم سود کا خاتمہ کریں گے، اداروں میں اصلاحات لائیں گے، تعلیم اور صحت کے دروازے امیر اور غریب پر یکساں کھلیں گے، لوگوں کو روزگار ملے گا اور ملک کے وسائل ملک کے حقیقی وارثوں یعنی عوام پر خرچ ہو ںگے۔ امیر جماعت نے جماعت اسلامی سے وابستہ افراد کو ہدایت دی کہ وہ بھرپور محنت کریں اور جماعت کے پیغام کو لوگوں میں عام کریں۔ قوم آزمائے ہوئے چہروں سے چھٹکارا چاہتی ہے۔ تینوں بڑی نام نہاد سیاسی جماعتوں اور مارشل لاز کے ادوار میں عوام کی تکالیف میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ ملک پر قابض حکمران طبقہ عوام کو کوئی ریلیف نہیں پہنچا سکتا کیوںکہ ان کی سیاست اپنے ہی مفادات کی اسیرہے۔ ان شاء اللہ جماعت اسلامی کی محنت رنگ لائے گی اور ہم پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی شاہراہ پر ڈالیں گے۔ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہماری بنیادی ترجیحات میں شامل ہے۔ پی ٹی آئی نے احتساب کے نام پر قوم سے مذاق کیا۔ تینوں جماعتوں کے ادوار میں ملک کے ریسورسز کو بری طرح لوٹاگیا۔ عوام سے اپیل ہے کہ وہ سٹیٹس کو کو مسترد کریں اور ووٹ کی طاقت سے ایماندار اور اہل لوگوں کو منتخب کریں
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں