اسلام آباد میں دو مختلف قانون سسٹم کی ناکامی ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد(آئی این پی )چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نیکہا ہیکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دو مختلف قانون سسٹم کی ناکامی ہے۔ بدھ کوچیف جسٹس اطہر من اللہ نے کچی آبادی کیس کی سماعت کی، سی ڈی اے کی وکیل نے کہا کہ نالا کورنگ کے کنارے کچھ لوگوں نے غیر قانونی رہائش اختیار کر رکھی ہے، جب بھی انفورسمنٹ والے جاتے ہیں یہ لوگ اسلحہ لے کر آ جاتے ہیں، برسات میں سیلاب کے خدشے کے پیش نظر نالے کے بیڈ پر بیٹھنے والوں کو علاقہ چھوڑنے کا نوٹس دیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر سسٹم صحیح چل رہا ہو تو تجاوزات نہیں ہو سکتیں، جو نالے کنارے آباد ہیں یہ تو ان کی اپنی سیفٹی کے لیے بھی خطرہ ہے،کل کو خدانخواستہ سیلاب آ گیا تو کون ذمہ دار ہو گا؟۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت کا کام کمزور طبقوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا ہے، ای الیون میں نالے پر تعمیرات سے تباہی ہوگئی، قانون کے نفاذ میں ناکامی پر کس کو ذمہ دار ٹھہرائیں اور کس کے خلاف کارروائی کریں؟۔عدالت کا مزید کہنا تھا کہ دارالحکومت میں قانون کی حکمرانی کیسے ہوگی؟ تمام ادارے صرف مراعات یافتہ طبقے کے لیے کام کر رہے ہیں،عدالت واضح کرچکی ہیکہ صرف بڑے آدمی کی زمین کو ریگولرائزنہ کریں،کوئی ایکشن لینا ہے تو کسی امتیازی سلوک کے بغیرلیں۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سی ڈی اے کو کچی آبادیوں کا سروے کرکے رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں