اسلام آباد (پی این آئی)مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو دعوت گناہ ہمیشہ سیاستدانوں نے دی ہے، اس لیے ہمیں صرف اسے مورد الزام نہیں ٹھہرانا چاہیے، ملک میں آئین کی حکمرانی اور لوگوں کی رائے کا احترام ہونا چاہیے، پارٹی میں دو قسم کی سوچ ہے لیکن میں کسی ایک کے ساتھ نہیں ہوں، پارٹی میں آخری فیصلہ نوازشریف کا ہوتا ہے، مریم نواز کے جلسوں میں لوگ شرکت کرتے ہیں مگر 70 فیصد ووٹرز جلسوں میں نہیں جاتے ، افغان طالبان کے ساتھ پاکستان کا ایک اچھا تعلق ضرور ہے اور مجھے امید ہے کہ پاکستان کا اچھا کردار پھل ضرور دے گا۔ نجی ٹی وی کو دیئے گئے خصوصی انٹرویومیں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر سیاستدان آئینی حدود میں رہتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ کا ساتھ دینا بند کردیں تو سیاست میں اس کا کردار خود بخود ختم ہوجائے گا،ملک میں آئین کی حکمرانی اور لوگوں کی رائے کا احترام ہونا چاہیے، ہمارے ووٹ کو عزت دو کے نعرے کامطلب صاف شفاف الیکشن ہے،اسٹیبلشمنٹ کو جو رول آئین نے تفویض کیا ہے وہ وہی ادا کرے اور میں اس رول کو احترام کی نظر سے دیکھتا ہوں۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جنہوں نے ملک کے لیے قربانیاں دی تھیں وہ دنیا سے چلے گئے ہیں جبکہ ہم اپنے گروہی اور ذاتی مفادات کے لڑائی لڑرہے ہیں ملک کے لیے کوئی نہیں لڑرہا۔افغانستان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے خواجہ آصف نے خیال ظاہر کیا کہ یہ سب کچھ دوحہ معاہدے کا حصہ ہے اور انڈراسٹینڈنگ کے تحت ہوا ہے، نئی امریکی انتظامیہ کو حقیقت کا احساس ہوگیا تھا کہ انہیں اس خطے سے نکل جانا چاہیے، افغان طالبان کے ساتھ پاکستان کا ایک اچھا تعلق ضرور ہے اور مجھے امید ہے کہ پاکستان کا اچھا کردار پھل ضرور دے گا، امریکا طاقت کے نشے میں تھا اور اسے زمینی حقیقت کا اندازہ نہیں تھا اس لیے اس کے اندازوں پر سوال اٹھا۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کہ افغانستان میں ہزیمت اٹھانے کے بعد مغرب کو افغانستان میں انسانی حقوق یاد آگئے مگر کشمیر اور فلسطین میں جو ہورہا ہے اس پر کسی کا ضمیر نہیں جاگتا، چین سی پیک کو افغانستان تک بڑھانا چاہتا ہے ، مجھے امید ہے کہ اس کے لیے اب حالات سازگار ہوجائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں