وزیراعظم عمران خان کا وہ ایک مشورہ جواشرف غنی مان لیتے تو آج افغانستان کی صورتحال مختلف ہوتی

اسلام آباد (پی این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواہد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی کو ایک مشورہ دیا تھا، جس کو اگر وہ مان لیتے یا عمل کرتے تو آج افغانستان کی صورت حال بالکل مختلف ہوتی،عمران خان نے اشرف غنی کو مخلوط حکومت قائم کرنے کا مشورہ دیا تھا جسے انہوں نے نہ مانا، اب طالبان مخلوط حکومت قائم کرنے جارہے ہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے شروع سے کہا تھا افغان مسئلےکا کوئی فوجی حل نہیں، طالبان کی جانب سےاب تک جو اقدامات اٹھائے گئے وہ مثبت اور خوش آئند ہیں، وہاں بچیاں سکول جارہی ہیں، خواتین پرپابندی نہ لگانےکی بات ہورہی ہے، طالبان کی جانب سےاب تک جوبیانات آئے وہ مثبت پیغام ہے، طالبان بھی دنیاکے ساتھ مل کر چلنے کی خواہش کا اظہار کررہے ہیں اور سب کو ساتھ مل کر چلنے کی پیش کش بھی کررہے ہیں۔فواد چوہدری نے کہاکہ بھارتی میڈیاکا توبس نہیں چل رہاہے کہ وہ سکرین سے باہر آجائیں، پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے بیرون ملک میں مقیم افراد نے بھی اس صورت حال پر آسمان سر پر اٹھایا ہوا ہے اور وہ ہر چیز کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دے رہے ہیں،تاریخ نےایک مرتبہ پھرپاکستان کو درست ثابت کیا ہے، ہم باربارکہتے ہیں ادارے محفوظ ہیں تو ملک محفوظ ہے، دنیامیں دیکھ لیں جن ممالک کے ادارےتباہ ہیں وہ ملک بھی تباہ ہوگئے، پاکستان نےجو بھی باتیں کہیں آج دنیا انہیں ماننے پرمجبورہے۔وفاقی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ ’عمران خان نے شروع سے کہا افغان مسئلے کاحل بات چیت میں ہے، عمران خان نےاشرف غنی کوبہت سمجھایالیکن وہ نہیں مانے، اب افغانستان سے متعلق دو مختلف ٹریک چل رہے ہیں، ایک ٹریک میں امریکہ،برطانیہ اوریورپی ممالک شامل ہیں جبکہ دوسرے ٹریک میں چین، روس، ازبکستان سمیت دیگر ایشیائی ممالک شامل ہیں، پاکستان دونوں کے ذریعے افغانستان میں امن کے لیے کردار ادا کررہا ہے، چین ، ایران اور ترکی بھی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ شاہ محمودقریشی افغانستان سے متعلق اہم دوروں پر گئے ہیں، افغانستان کے ساتھ ہم نے مختلف منصوبوں پر پردستخط کیے تھے،پاکستان کی خواہش ہے کہ افغانستان بھی سی پیک کا بھرپور فائدہ اٹھائے، ہم چاہتے ہیں افغانستان میں مخلوط حکومت قائم کی جائے کیونکہ کسی ملک میں استحکام کیلئے مخلوط حکومت ضروری ہے، افغانستان کی حکومت کسی اور ملک نہیں خودافغان عوام نے منتخب کرنی ہے، طالبان ہمارے کنٹرول میں نہیں تاہم پاکستان بھی ایک طاقت ہے۔وزیراعظم عمران خان کا وہ ایک مشورہ جواشرف غنی مان لیتے تو آج افغانستان کی صورتحال مختلف ہوتی

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں