حکومت کو آئندہ الیکشن میں اپنی شکست نظر آرہی ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین نہیں انتخابی اصلاحات کی ضرورت ہے، بلاول بھٹو زرداری

کراچی (آن لائن) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت کو آئندہ الیکشن میں اپنی شکست نظر آرہی ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین نہیں بلکہ انتخابی اصلاحات کی ضرورت ہے، پی ڈی ایم کو کراچی میں جلسہ کرنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، لیکن کیا وجہ ہے کہ اتنے لمبے عرصے کے تعطل کے بعد جلسے کیئے جا رہے ہیں، پی ٹی آئی نے خیبرپختونخواہ میں بلدیاتی اداروں کو چلنے نہیں دیا، جبکہ پنجاب میں بلدیاتی اداروں کو بحال نہ کرکے توہینِ عدالت کی جا رہی ہے ، مر دم شماری کا معاملہ اور بلدیاتی اداروں کے متعلق قانون سازی مکمل ہوجائے گی، ہم الیکشن کے لیئے تیار ہوں گے، کراچی کے عوام اب پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کو پہچان چکے ، ان کی نیت صاف نہیں ،یہ اس شہر کے عوام کے ساتھ سنجیدہ نہیں ہیں، شہرِ قائد کے لوگ اب پی پی پی کو موقعہ دینے کے لیئے تیار ہیں، سندھ کے پانی پر جس طرح ارسا ڈاکہ ڈال رہا ہے، وہ سب کے سامنے ہے، افغا ن بارڈر پر پولیسنگ کی جائے، تا کہ کوئی اس طرح ملک میں داخل نہ ہوسکے جس طرح ماضی میں ہوتا تھا ۔ تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے منگل کو حسن اسکوائر، غریب آباد، لیاقت آباد، سندھی ہوٹل، چونا ڈپو، گولیمار، گلبہار، لسبیلہ، پٹیل پاڑہ، دھوراجی، پی ای سی ایچ ایس، بہادرآباد سمیت کراچی کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، اس دوران چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے دھوراجی میں واقع کڈنی ہل پارک میں شجرکاری مہم میں حصہ لیا جبکہ پی ای سی ایچ ایس میں نکاسی آب کے منصوبے کا معائنہ بھی کیا، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری غلام رسول ٹیرس گارڈن بھی گئے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ایمپریس مارکیٹ دورے کے موقع پر دکان داروں میں گھل مل گئے، دکان داروں نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ سیلفیاں بھی بنائیں جبکہ دورے کے دوران انہیں ڈرائی فروٹ کے تحائف پیش کئے، اس موقع پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے عوام کے مسائل سنے اور ان کے فوری حل کے لئے ہدایات بھی جاری کیں، شہرقائد کے دورے کے بعد چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سی ویو پر اربن فاریسٹ منصوبے کے دورے کے بعد میڈیا ٹاک کی، اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کراچی کے عوام اب پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کو پہچان چکے ہیں، شہرِ قائد کے لوگ اب پی پی پی کو موقعہ دینے کے لیئے تیار ہیں۔ ہم محدود وسائل اور وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی کے باوجود کراچی کو ایسا شہر بنانے کے لیئے محنت کریں گے، جو عالمی سطح کے اسٹینڈرڈز کا مقابلہ کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ضلع سینٹرل کا بھی دورہ کیا، جو طویل عرصہ ایم کیو ایم کے کنٹرول میں رہا ہے، اور اب جا کر واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو وہاں کام کرنے کا موقعہ ملا ہے، اور اب ہم نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ وہاں سے کچرا اٹھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو کھلا ماحول فراہم کرنے کے لیئے بھی تیزی سے کام جاری ہے، خواہ وہ کڈنی ہل پارک ہو یا دیگر مقامات وہاں شجرکاری اور دیگر کام جاری ہیں۔ ایمپریس مارکیٹ میں حکومتِ سندھ کی جانب سے کیئے گئے بحالی کے کام سے بھی خوش آئند تبدیلی سب کو نظر آرہی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وفاقی حکومت نے 16 ہزار خاندانوں سے روزگار چھینا ہے۔ متاثرہ خاندانوں سے یہ ناانصافی پہلی بار نہیں ہوئی، کیونکہ میاں نواز شریف کے گذشتہ دورِ حکومت میں بھی ان لوگوں کو بے روزگار کردیا گیا تھا، لیکن پارلیمان نے ان لوگوں کا روزگار بحال کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں حکومتِ سندھ کو اپیل کرتا ہوں کہ وہ متاثرہ لوگوں کی قانونی معاونت کو وکلاء￿ فراہم کرے، عدالت سے بھی رجوع کیا جاسکتا ہے۔ افسوس ہے، لوگوں کو بے روزگار کرنے کا مسلسل سلسلہ ہے۔ اس سے پہلے اسٹیل ملز کے 10 ہزار خاندانوں اور ایف آئی اے کے افسران کو بھی بے روزگار کیا جا چکا ہے۔ وعدہ کیا گیا تھا ایک کروڑ نوکریاں دی جائیں گی، لیکن جب حکومت ملی تو ان لوگوں سے بھی روزگار چھینا جا رہا ہے، جو باروزگار ہیں۔ پی ڈی ایم کے کراچی میں جلسے کے متعلق سوال کے جواب میں پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہم پی ڈی ایم کو کراچی میں جلسہ کرنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، لیکن کیا وجہ ہے کہ اتنے لمبے عرصے کے تعطل کے بعد جلسے کیئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی نے پی ڈی ایم کو سیاسی طور پر ایک راہ دکھائی تھی کہ کس طرح ایک جمہورے طریقے سے ایک غیرجمہوری حکومت کو گرایا جاسکتا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس سے کوئی انکار نہیں کرتا کہ کراچی میں مسائل موجود ہیں، لیکن اس سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اور وزیراعلیٰ مراد شاہ اور ان کی ٹیم سچائی اور خلوص کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ پی پی پی نے ہمیشہ اختیارات کو نچلی سطح پر یقین رکھا ہے۔ ہمیں فخر ہے کہ سندھ میں بلدیاتی اداروں نے اپنا ٹرم مکمل کیا، یہ ثبوت ہے کہ پی پی پی میں برداشت ہے۔ ہم نے کراچی میں اپنے مخالفوں کو بھی ٹرم پورا کرنے دیا۔ پی ٹی آئی نے خیبرپختونخواہ میں بلدیاتی اداروں کو چلنے نہیں دیا، جبکہ پنجاب میں بلدیاتی اداروں کو بحال نہ کرکے توہینِ عدالت کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آدمشماری کا معاملہ اور بلدیاتی اداروں کے متعلق قانونسازی مکمل ہوجائے گی، ہم الیکشن کے لیئے تیار ہوں گے۔ وزیراعظم عمران خان اور ایم کیو ایم کی کراچی پر سیاست کے متعلق ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان کی سیاست کچھ اس طرح ہے کہ وہ خود کام کر رہے ہیں نہ کسی اور کو کام کرنے دے رہے ہیں۔ ان کی نیت صاف نہیں ہے، اور یہ اس شہر کے عوام کے ساتھ سنجیدہ نہیں ہیں۔ ہم سنجیدگی کے ساتھ اس عوام کے لیئے کام کر رہے ہیں۔ خان صاحب کی اتحادی حکومت نے گذشتہ تین سالوں کے دوران اس شہر میں ایک اینٹ نہیں لگائی، ایک پانی کا قطرہ نہیں بڑھایا، اور ایک میگاواٹ بجلی کا اضافہ نہیں کیا۔ وفاقی حکومت نے 11 سئو ارب روپے پیکیج کا وعدہ بھی نہیں نبھایا۔ ارسا کی جانب سے سندھ کو پانی کی فراہمی کے متعلق سوال کے جواب میں پی پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ سندھ کے پانی پر جس طرح ارسا ڈاکہ ڈال رہا ہے، وہ سب کے سامنے ہے۔ یہ انسانیت کا معاملہ ہے، یہ انسانی حقوق کا معاملہ ہے، پانی کی قلت سے صرف زرعی فصلوں کو نقصان نہیں ہوتا، پورے ملک کی معیشت پر بھی برا اثر ْڑٹا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ افغانستان کی بارڈر پر پولیسنگ کی جائے، تا کہ کوئی اس طرح ملک میں داخل نہ ہوسکے جس طرح ماضی میں ہوتا تھا۔ سندھ کے سابق وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ کے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا سابق وزیراعلیٰ کے ٹرم کے دوران صوبے میں تاریخی کام ہوئے، جو سب کے سامنے ہیں، تھرکول اور ایس آر ایس او سمیت دیگر کئی ایسے منصوبے تھے، جو قائم علی شاہ نے شروع کیئے، جن کو مراد علی شاہ آگے بڑھا رہے ہیں۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے معاملے پر بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت کو آئندہ الیکشن میں اپنی شکست نظر آرہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب آپ آر ٹی ایس نہیں چلاسکتے، ایسے حالات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینز کو کیسے چلایا جائے گا، جب ملک کے کئے علاوں میں بجلی کی سہولیت ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین نہیں بلکہ انتخابی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ اس موقعے پر وزیراعلیٰ مراد علی شاہ، پی پی پی سندھ کے جنرل سیکریٹری، وزیربلدیات، ایڈمنسٹریٹر کراچی ودیگر بھی موجود تھے۔ #/s#

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں