اسلام آباد(آئی این پی )وفاقی وزیر برائے آبی وسائل مونس الٰہی نے کہا ہے کہ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ پنجاب پر بے بنیاد الزام لگانے کی بجائے سندھ میں پانی چوری روکیں، وزیراعلی سندھ نے حال ہی میں ارسا پر اوائل خریف میں سندھ کو پنجاب کے مقابلہ میں 35 فیصد کم پانی دینے کا الزام لگایا ہے جو حقیقت کے بالکل برعکس ہے۔ مونس الٰہینے حقائق بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس سال کم بارشوں، شمالی علاقہ جات میں کم درجہ حرارت اور برف کے دیر سے پگھلنے کے باعث پاکستان میں موسم خریف کی ابتدا میں معمول سے 10.94 MAF کم پانی دستیاب ہوا، اس وجہ سے صوبہ پنجاب اور صوبہ سندھ کو زرعی مقاصد کیلئے جون تک معمول سے کم پانی دستیاب تھا مگر پچھلے تین ماہ سے دریاں میں آبی صورتحال بہتر ہونے کے بعد پنجاب میں کھیتوں کو اب بھی چار فیصد کم پانی جبکہ سندھ کو صفر فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلی سندھ کو یاد رہے کہ پنجاب میں دریائی راستے 2600 میل جبکہ سندھ میں مقابلتا صرف 600 میل طویل ہیں جبکہ حیران کن طور پر 2004 سے 2019 تک بڑے صوبہ پنجاب میں پانی کا نقصان اوسطا صرف چار فیصد جبکہ سندھ میں 29 فیصد ریکارڈ ہوا، پانی کے زیاں میں مبالغہ آمیز و بے بنیاد رپورٹنگ کے خاتمہ اور صوبوں میں پانی کی منصفانہ تقسیم کیلئے انڈس بیسن پر 7 اہم ترین مقامات پر ٹیلی میٹری سسٹم نصب کرنے کیلئے وفاقی حکومت اقدامات کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر مونس الٰہینے کہا کہ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے درخواست ہے کہ وہ ذرائع جو انہیں غلط اعدادوشمار مہیا کر رہے ہیں وہ ان کی بات کو اہمیت نہ دیں، اس وقت پاکستان کے بڑے مسائل میں موسمی تبدیلی، بڑھتی آبادی، کم ہوتا دریائی اور زیر زمین پانی ہیں اور ان مسائل کا مقابلہ ہمیں مل کر کرنا ہے۔ مونس الہی نے کہا کہ میری بھرپور کوشش ہو گی کہ بطور وزیر آبی وسائل ملک کو درپیش آبی مسائل کو سب صوبوں کے ساتھ مل کر ختم کر سکوں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں